بلوچستان کے ضلع نوشکی میں لیویز حکام نے سات غیر ملکیوں غیر قانونی شکار کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے جن میں سے چھ کا تعلق قطر اور ایک کا ایران سے بتایا گیا ہے۔
قطری باشندوں سے تا حال شکار کے لئے استعمال ہونے والا سامان برآمد نہیں ہوا، ان کی صرف دو غیر قانونی بڑی گاڑیاں قبضے میں لی گئی ہیں۔
محکمہ حیوانات و جنگلات کے ایک ڈپٹی ڈائریکٹر عطا الرحمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بلوچستان کے جنوب مغربی ضلع نوشکی کا کچھ علاقے شکار کے لئے سعودی عرب کے صوبے تبوک کے گورنر کو سرکاری طور پر الاٹ کیا گیا ہے۔ اس علاقے میں صرف انہیں قانونی طور پر شکار کرنے کی اجازت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں شکار کا سیزن 15 دسمبر سے شروع ہوتا ہے۔ اس کے بعد صوبے میں شکار کی غرض عرب ممالک سے آنے والے شہزادوں یا مہمانوں کے متعلق وفاقی وزارات داخلہ، بلوچستان کے محکمہ حیوانات و جنگلات باضابطہ طور پر آگاہ کرتا ہے اور انہیں شکار کے لئے الاٹ کئے گئے علاقے کے متعلق بتایا جاتا ہے۔
عطاالرحمان کا کہنا ہے کہ دسمبر کے دوران عمومی طور پر تمام عرب شہزادے یہاں شکار کھیلنے کے ارادے سے آتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حراست میں لیے جانے والے سات غیرملکی باشندے آر سی ڈی شاہرہ پر سفر نہیں کر رہے تھے بلکہ کچے اور ناپختہ راستوں سے جا رہے تھے۔ جس کی وجہ سے انہیں کشنگی کے علاقے میں جانچ پڑتال کے لیے روکا گیا۔ ان کے پاس بلوچستان کے محکمہ داخلہ کا اجازت نامہ یا این او سی اور دیگر کاغذات نہیں تھے۔
عطا الرحمان کا کہنا تھا عرب مہمان عموماً تلور کا شکار کرنے آتے ہیں۔ تلور کے شکار کے لیے بڑی گاڑی کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہمارے اہل کاروں نے غیرملکیوں سے دو بڑی گاڑیاں برآمد کیں ہیں، جنہیں شکار کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے پاس گاڑیوں کی قانونی دستاویزات بھی نہیں تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ زیر حراست سات غیرملکیوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اور انہیں منگل کے روز عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
پاکستان کے اس جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں ہر سال وسطی ایشائی ریاستوں سے تلور اور دیگر قیمتی پرندے موسم سرما کے آغاز پر ضلع ژوب، نوشکی اور دیگر اضلاع میں آتے ہیں اور موسم بہار شروع ہوتے ہی وسطی ایشائی ریاستوں میں اپنے ٹھکانوں کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔ اس دوران عرب شیوخ اور دیگر شکاری سینکڑوں کی تعداد میں تلور اور دیگر قیمتی پرندوں کا شکار کر لیتے ہیں۔
گزشتہ سال وفاقی حکومت نے بلوچستان کے 15 سے زائد علاقوں میں شکار کے لیے عرب شیوخ کو اجازت دی تھی، جب کہ ایک شکار گاہ قطر کے شہزادے کے لیے وقف کیا تھا۔
تلور کے شکار کے لیے 10 دن کا پرمٹ ایک لاکھ ڈالر میں دیا گیا ہے۔
حال ہی میں ملک کے شمالی علاقوں میں مارخور کی شکار کے لئے ایک غیرملکی شکاری کو ایک لاکھ ڈالر میں اجازت نامہ جاری کیا گیا تھا۔ شکاری نے مارخور شکار کے بعد اس کی تصویر شوسل میڈیا پر اپ لوڈ کی تھی، جسے سول سوسائٹی اور دیگر کئی حلقوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔