فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے کرونا ویکسین نہ لگوانے والے شہریوں کو وارننگ دی ہے کہ وہ جلدازجلد ویکسین لگوا لیں بصورتِ دیگر اںہیں 'پریشانی کا سامنا' کرنا پڑے گا۔
صدارتی انتخابات سے چار ماہ قبل میخواں کی جانب سے دیے گئے اس بیان پر حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔
فرانس کے نشریاتی ادارے 'فرانس 24' نے رپورٹ کیا کہ ایک فرانسیسی اخبار میں منگل کو شائع ہونے والے ایک بیان میں میخواں نے کہا کہ ’’وہ لوگ جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہے انہیں میں پریشان کر دینا چاہتا ہوں۔ اور ہم ایسا کرتے رہیں گے یہاں تک کہ وبا ختم ہو جائے۔ یہی ہماری حکمتِ عملی ہے۔‘‘
ان کا یہ بیان ایسے موقع پر آیا ہے جب حکومت پارلیمنٹ کے ذریعے قانون منظور کروانا چاہتی ہے جس کے تحت ثقافتی تقریبات میں شمولیت، شہروں کے درمیان سفر اور کسی بھی کیفے میں جانے کے لیے ویکسین لگوانا ضروری قرار دیا جائے گا۔ اس قانون کے تحت یہ پابندی 15 جنوری سے شروع کرنے کی تجویز ہے۔
پارلیمنٹ میں اس قانون پر بھرپور بحث ہو رہی ہے اور اس کی منظوری دوسرے روز بھی ملتوی کرنا پڑی جب حزبِ اختلاف کی جانب سے صدر کے بیان پر تنقید کی گئی۔
دائیں بازو کی جماعت لی ری پبلکنز کے سربراہ برونو ریٹالیو نے ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کی صحتِ عامہ کی ایمرجنسی بھی ایسے بیان کی توجیح نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ میخواں کہتے ہیں کہ وہ فرانسیسی لوگوں سے محبت کرتے ہیں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں ان سے نفرت ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس فرانس نے ہیلتھ پاسز کا اجرا کیا تھا جس کے تحت کرونا کے ٹیسٹ یا ویکسین لگوانے کا ثبوت دیے بغیر ریستورانوں، کیفے اور دوسری جگہوں پر داخلہ ممنوع قرار دیا گیا تھا۔ حکومت اسے ویکسین پاسپورٹ میں تبدیل کرنا چاہتی ہے جس کا مطلب ہے کہ صرف ویکسین لگوانے والے افراد کے پاس یہ پاسز ہوں گے۔
اپنے بیان میں میخواں کا کہنا تھا کہ وہ زبردستی لوگوں کو ویکسین نہیں لگوانا چاہتے۔ لیکن وہ انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ 15 جنوری کے بعد سے وہ نہ ریستورانوں میں جا سکتے ہیں، نہ کیفے میں اور نہ ہی دیگر مقامات میں۔
اپنے انٹرویو میں انتخابات میں دوبارہ حصہ لینے کے سوال پر میخواں نے کہا کہ وہ دوبارہ صدارتی انتخاب میں حصہ لینا چاہیں گے۔