پاکستان کی بری فوج کے سربراہ، جنرل راحیل شریف کا کہنا ہے کہ گزشتہ دسمبر میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گرد حملے میں ملوث بیشتر دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچ چکے ہیں۔
اس حملے سے متاثرہ والدین اور اسکول کے طلبا کے اعزاز میں بدھ کو پشاور میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں جنرل راحیل نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا کہ فوج کی کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک پاکستان نے آخری دہشت گرد کو ختم نہیں کر دیا جاتا۔
اُنھوں نے کہا کہ "یہ المناک واقعہ کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ کوئی مذہب یا معاشرہ ایسے وحشیانہ فعل کی اجازت نہیں دیتا۔"
16 دسمبر کو ہونے والے اس دہشت گرد حملے میں 134 بچوں سمیت 150 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور اسے ملکی تاریخ کا بدترین دہشت گرد واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔
جنرل راحیل نے اس حملے میں ہلاک ہونے والے بچوں کے والدین کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ سال جون میں شدت پسندوں کے مضبوط گڑھ شمالی وزیرستان میں ’ضرب عضب‘ کے نام سے بھرپور کارروائی شروع کی تھی۔ لیکن، پشاور اسکول پر حملے کے بعد نہ صرف ان کارروائیوں میں شدت آئی بلکہ پورے ملک میں انٹیلی جنس کی بنیادی پر سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف کارروائی کیں۔
ضرب عضب میں 2700 سے زائد ملکی و غیر ملکی دہشت گردوں کو ہلاک اور ان کے زیر استعمال سینکڑوں ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے، جب کہ ملک بھر میں درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے علاوہ ہزاروں شر پسندوں اور ان کے حامیوں کو گرفتار کیا گیا۔