وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صوبہ بلوچستان میں قیام امن کے لیے ایک بار پھر علیحدگی پسند قوم پرست عناصر سے کہا ہے کہ وہ تشدد کی راہ ترک کر کے امن کا راستہ اختیار کریں۔
پاکستانی فوج میں بھرتی ہونے والے بلوچ نوجوانوں کی کوئٹہ میں پاسنگ آوٹ پریڈ سے منگل کو خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ان کی حکومت بلوچستان کے عوام کے احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ لیکن اُن کا کہنا تھا کہ صوبے کی ترقی اور خوشحالی امن کے قیام سے جڑی ہوئی ہے۔
’’میں ان لوگوں سے جو دہشت گردی کی راہ پر چل رہے ہیں اپیل کرتا ہوں کہ وہ یہ راستہ چھوڑ کر امن اور صلح کا راستہ اختیار کریں کیوں کہ یہ ہی راستہ پاکستان کی ترقی اور بلوچستان کے عوام کی خوشحالی کا راستہ ہے۔ جو لوگ ہماری بات تسلیم نہیں کر تے اُن کو یہ اچھی طر ح جان لینا چاہیئے کہ وہ بلوچ عوام کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں رُکاوٹ بن کر دیر تو کر سکتے ہیں مگر وہ بلوچ عوام کو خوشحالی اور ترقی سے زیادہ دیر تک محروم نہیں رکھ سکتے۔‘‘
وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو نظر انداز کیا گیا جو بلوچ عوام میں احساس محرومی کا باعث بنا۔ اُن کے بقول بلوچستان سے کی گئی زیادتیوں کے ازالے کے لیے پہلے قدم کے طور ایسے قیدیوں کو رہا کیا گیا جو گھناؤنے جرائم میں ملوث نہیں تھے۔ ’’172 مقدمات میں ملوث 665 افراد رہا کیے گئے۔‘‘
اپنی تقریر میں وزیراعظم گیلانی نے اُن اقدامات کا بھی تفصیل سے ذکر کیا جو بلوچ عوام کے احساس محرومی کے ازالے کے لیے اُن کی حکومت نے کیے ہیں۔ اُنھوں نے بتایا کہ بلوچستان میں اس وقت تین سو ارب روپے سے زائد مالیت کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے جبکہ 20 ہزار بلوچ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کے منصوبے پر بھی عمل درآمد کیا جارہا ہے۔
تقریب میں شرکت کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں وزیراعظم گیلانی نے بتایا کہ اُنھوں نے گورنر اور وزیر اعلیٰ بلوچستان سے کہا ہے کہ وہ ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کریں ’’ہم ان کے گھر جانے کے لیے تیار ہیں، ہمیں تو سب سے مذاکرات کرنے ہیں اور ہمیں ان کا احترام ہے۔‘‘
وزیراعظم گیلانی کے اعلانات پر اپنے فوری ردعمل میں قوم پرست نیشنل پارٹی کے رہنما طاہر بزنجو نے اِنھیں مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے ماضی کی حکومتوں کی طرح پیپلزپارٹی کی موجودہ مخلوط حکومت بھی ابہام کا شکار ہے۔
انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے صوبے کی جیلوں میں قید سیاسی کارکنوں کو عید الفطر سے پہلے رہا کرنے کا اعلان کیا تھا مگراس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے اور نہ ہی اُن کے بقول امن مذاکرات کے لیے ماحول کو سازگار بنانے کی خاطر مرکزی یا صوبائی حکومت نے کوئی ٹھوس قدم اٹھایا ہے۔