حکومتِ پاکستان نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے اس الزام کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے کہ ان کی حکومت غیرملکی سازش کے ذریعے گرائی گئی۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران انکوائری کمیشن بنانے سے متعلق فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کمیشن خود مختار ہوگا جو عوام کے سامنے فیصلہ کرے گا ۔ جب کہ انکوائری کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) کی منظوری کابینہ دے گی۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ انکوائری کمیشن کا سربراہ ایسا شخص ہوگا جس پر کوئی انگلی نہیں اٹھاسکے گا جب کہ کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کی حکومت کے خلاف کوئی بیرونِی سازش نہیں ہوئی بلکہ یہ 'گوگی بچاؤ' تحریک ہے۔ان کے بقول چار سال لوٹ مار کرنے والے کو کوئی فرق نہیں پڑا اور وہ فرح گوگی کی کرپشن بچاؤ مہم میں لگا ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان یہ الزامات عائد کرتے رہے ہیں کہ ان کی حکومت گرانے کے لیے امریکہ نے سازش کی تھی جس کے لیے مقامی سطح پر سہولت کاروں نے اپنا کردار ادا کیا۔ تاہم امریکی حکام اس الزام کو کئی بار مسترد کر چکے ہیں اور پاکستانی کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی بھی غیر ملکی سازش کا امکان رد کر چکی ہے۔
علاوہ ازیں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے سابق خاتونِ اول بشریٰ بی بی کی سہیلی فرح پر یہ الزامات سامنے آئے ہیں کہ وہ پسِ پردہ پنجاب حکومت کے معاملات چلاتی رہی ہیں اور انہوں نے غیر قانونی طور پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے پیسہ بنایا ہے۔ تاہم سابق وزیرِ اعظم عمران خان ان الزامات کی تردید کر رہے ہیں۔
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کابیرونی سازش کا ڈھونگ بند ہونا چاہیے۔ ان کے بقول تمام الزام تراشیاں ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے کی جا رہی ہیں تاہم اب الزام لگانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے بیرونِ ملک سے ہونے والی مبینہ سازش کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیشن بنانے کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
فواد چوہدری کے مطابق تحریک انصاف ایک ہی کمیشن کو مانے گی جو آزاد عدلیہ کے تحت ایک آزاد جوڈیشل کمیشن ہو گا اور آزادانہ طور پر سماعت کرے گا۔
’عمران خان پیچھے نہیں ہٹیں گے‘
عمران خان کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن کی تشکیل کے اعلان پر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ اسٹڈیز کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ خان نے وائس آف امریکہ کے نمائندے عاصم علی رانا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سفارتی مراسلے کو بنیاد بنا کر جو سیاسی بیانیہ بنایا ہے وہ اس سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی سے متعلق ملک کے سب سے بڑے فورم سے سازش کے الزامات مسترد ہونے کے باوجود عمران خان اسے مداخلت قرار دے کر اپنے بیانیے پرڈٹے ہوئے ہیں اوراب ان کی سیاست کا دارومدار بھی اسی پر ہے۔ اس لیے میرے خیال میں کوئی بھی کمیشن بنادیا جائے وہ اس پر مطمئن نہیں ہوں گے۔
ڈاکٹر عبداللہ خان کے مطابق عمران خان سب سے پہلے اس کمیشن کی ساخت ہی پراعتراض کردیں گے چاہے اس میں ججز ہی کیوں نہ شامل کردیے جائیں۔ اس کے علاوہ عمران خان اس کمیشن کے اخذ کردہ نتائج اور تحقیقات کو بھی ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔
عمران خان کی حکومت کے ختم ہونے سے پہلے پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتیں قبل از وقت اتنخابات کا مطالبہ کررہی تھیں اور اب عمران خان بھی یہی بات کررہے ہیں۔ ڈاکٹر عبداللہ خان کے خیال میں قبل از وقت انتخابات ہی اس مسئلے کا حل ہیں بصورت دیگرکوئی بھی کمیشن بن جائے، اسے پی ٹی آئی نہیں مانے گی اور الیکشن کے انعقاد کے لیے کوشش جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی سے قبل عمران خان کی حکومت نے سابق لیفٹننٹ جنرل طارق خان کی سربراہی میں ان الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن انہوں نے اس کمیشن کی سربراہی سے معذرت کرلی تھی اور اسی دوران عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی تھی۔
وزیر احمد جوگزئی، بزرگ سیاستدان ہیں اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہ چکے ہیں۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں کہتے ہیں کہ اس وقت پاکستان کا سیاسی ماحول منقسم اور جارحانہ ہے، اس میں کسی بھی طرح کا کمیشن کسی کو بھی قابل قبول نہیں ہو گا۔
’ جمہوریت کیا ہے۔ جمہوریت قواعد و ضوابط کا نام ہے۔ اس وقت رولز اینڈ پروسیجرز کو اوائد اور اویڈ ( Avoid and Evade) کیا جا رہا ہے ‘‘۔ یعنی یا ان سے گریز کیا جا رہا ہے یا ان سے بچا جا رہا ہے۔
بزرگ سیاستدان کا کہنا ہے کہ ایک عدم برداشت والا ماحول ہے جس میں کوئی بھی کمیٹی کوئی بھی کمیشن کام نہیں کر سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ سیاسی حالات میں عمران خان چاہیں گے کہ آئندہ الیکشن تک ’ سازش‘ کے ان کے دعوے پر کسی بھی فورم سے کوئی فیصلہ نہ آئے اور وہ اس معاملے کو الیکشن مہم میں اٹھاتے رہیں۔ دوسری طرف پی ڈی ایم کی حکومت چاہے گی کہ الیکشن سے پہلے وہ ان الزامات کو غلط ثابت کر سکیں تاکہ وہ بھی الیکشن میں جوابی دعوی کر سکیں۔