ارجنٹائن میں کچرے کے ایک ڈھیر سے لوگوں کو ڈالرز ملنے لگے جس کے بعد انتظامیہ نے اس مقام پر عوام کے داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ملک کے وسط واقعے علاقے لاس پریخا میں کچرا جمع کرنے کا مخصوص مقام ہے جہاں پر غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق مقامی افراد کو چند دن میں کچرے کے ڈھیر سے لگ بھگ 75 ہزار ڈالرز مل چکے ہیں۔
فریڈریکو بیز بھی ان لوگوں میں شامل تھے جن کو کچرے سے ڈالرز ملے ہیں۔ انہوں نے ’اے ایف پی‘ سے گفتگو میں کہا کہ وہ اور ان کے دوست ایک ٹرک میں سوار تھے جب ان کے دوست کو 100 ڈالر کا ایک نوٹ نظر آیا۔ان کی توجہ فوری طور پر ان نوٹ کی جانب گئی کیوں کہ یہ نوٹ بالکل نئے جیسا تھا۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ وہاں پر ان سمیت چھ افراد موجود تھے جنہوں نے وہاں سے لگ بھگ 10 ہزار ڈالرز جمع کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بعد میں ایک اور لڑکا آیا جو بہت ہی خوش قسمت تھا کیوں کہ اس کو وہاں سے 25 ہزار ڈالرز ملے۔
فریڈریکو بیز کا خیال ہے کہ اس کچرے میں اور بھی زیادہ تعداد میں ڈالر دفن ہیں۔
یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ انتظامیہ ان لوگوں کو یہ ڈالر اپنے پاس رکھنے کی اجازت دے گئی جن کو یہ کچرے کے ڈھیر سے ملے ہیں۔
اس معاملے پر ملک میں سوشل میڈیا پر بھی بحث ہو رہی ہے اور یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ یہ ڈالر اس شخص کے ہیں جس کی موت کچھ عرصہ قبل ہوئی تھی اور ان کے ورثا نہیں تھے جس کے سبب ان کا سامان کچرے میں پھینک دیا گیا تھا۔ ممکنہ طور پر یہ ڈالرز بھی ان کے سامان میں کسی خفیہ خانے میں چھپا کر رکھے گئے تھے۔
ارجنٹائن میں شہری طویل عرصے سے افراطِ زر کا شکار ہیں جب کہ لوگ ملکی بینکنگ کے نظام پر بھی بالکل اعتماد نہیں کرتے۔ اس لیے عمومی طور پر لوگ ڈالرز کی صورت میں اپنی رقم محفوظ رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
لاس پریخا کے میئر ہراسیو کا کہنا تھا کہ ان کا علاقہ ’سبز جنون‘ کا شکار ہو گیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے 100 ڈالر کے نوٹ میں مختلف مقامات پر سبز رنگ کا استعمال ہوا ہے اسی وجہ سے ’سبز جنون‘ کی اصطلاح استعمال کی جا رہی ہے۔
میئر ہراسیو نے مزید کہا کہ اس وقت پورا ملک معاشی بحران کا شکار ہے اور ہر شخص کی زبان پر بس ڈالر کا تذکرہ ہے۔
ارجنٹائن میں حکام نے 2019 سے ڈالر کے حوالے سے شدید اقدامات کیے ہوئے ہیں تاکہ ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھا جا سکے۔
وقت کے ساتھ ساتھ قواعد کو سخت کیا جاتا رہا ہے۔ ملک میں کسی کو بھی انفرادی طور پر ماہانہ 200 ڈالرز سے زائد خریدنے کی اجازت نہیں ہے۔
لاس پریخا میں کچرے سے ملنے والے ڈالرز سے سوشل میڈیا پر بھی میمز شیئر کی جا رہی ہیں جن میں ملک کے حکمرانوں کو کچرے سے ڈالر ڈھونڈتے ہوئے دیکھایا جا رہا ہے۔
اس رپورٹ میں معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔