’امریکہ نے ترکیہ کی حکومت پر واضح کر دیا ہے کہ حماس کے ساتھ مزید اس طرح معاملات نہیں چل سکتے، جیسے چل رہے تھے۔‘ یہ بات محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز اس وقت کہی جب ان سے ان رپورٹوں کے بارے میں سوال کیا گیا کہ آیا حماس کی قیادت قطر سے ترکیہ منتقل ہو گئی ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کی لیکن کہا کہ وہ ان پر اختلاف کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ترکی کی حکومت پر واضح کر دے گا کہ حماس کے ساتھ مزید معمول کے مطابق کوئی معاملات نہیں ہو سکتے۔
ملر نے کہا،’ میں نے کسی حد تک وہ رپورٹیں دیکھی ہیں کہ حماس کی کچھ قیادت جو دوحہ میں تھی، اب ترکیہ منتقل ہو گئی ہے۔ میں ان خبروں کی نفی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہوں۔ میں امریکہ کے ایماء پر جو بات کر سکتا ہوں وہ یہ کہ ہم اس پر یقین نہیں رکھتے کہ ایک دہشتگرد تنظیم کے رہنما کہیں بھی آرام سے رہ رہے ہوں۔"
ترکیہ، حماس اور قطر کا ردعمل
اسی اثنا میں ترکیہ کے ایک سفارتی ذریعہ نے پیر کے روز ان خبروں کو مسترد کر دیا کہ حماس نے اپنا سیاسی دفتر قطر سے ترکیہ منتقل کر دیا ہے۔
سفارتی ذریعہ نے کہا کہ "حماس کے سیاسی بیورو کے ارکان وقتاً فوقتاً ترکیہ کا دورہ کرتے ہیں۔ حماس کے سیاسی بیورو کے ترکیہ منتقل ہونے کے دعوے سچائی کی عکاسی نہیں کرتے"۔
قطر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے حماس اور اسرائیل کو بتایا تھا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے میں ثالثی کی کوششوں کو اس وقت تک معطل کر دے گا جب تک کہ دونوں فریق آمادگی اور سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کریں۔
دوحہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسی میڈیا رپورٹس کہ اس نے حماس کو خلیجی عرب ملک چھوڑنے کے لیے کہا ہے درست نہیں ہیں۔
بعد ازاں پیر کو حماس نے ان رپورٹوں کو ایسی افواہوں سے تعبیر کرتے ہوئے مسترد کر دیا جنہیں اس کے بقول،" اسرائیل وقتاً فوقتاً شائع کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے۔"
محکمہ خارجہ کا حماس کے بارے میں موقف
میتھیو ملر نے کہا کہ حماس ایک سفاک دہشتگرد تنظیم ہے جس نے کئی امریکیوں کو قتل کیا ہے اور اب بھی سات امریکی شہریوں کو یرغمال بنائے ہوئے ہے۔ میں ابھی کئی دیگر ملکوں کی بات نہیں کر رہا جن کے شہری اس نے ہلاک کیے ہیں یا یرغمال بنائے ہیں۔
ان کے الفاظ تھے،"تو جہاں تک یہ بات ہے کہ حماس کے اراکین ترکی میں ہیں یا کسی اور ملک میں، دیکھیے ان میں سے کئی لوگوں پر امریکہ نے فرد جرم عائد کر رکھی ہیں۔ اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان لوگوں کو امریکہ کے حوالے کر دیا جانا چاہئیے۔"
میتھیو ملر نے کہا بلاشبہ ہم ترکیہ کی حکومت پر واضح کریں گے جیسا کہ ہم نے دنیا کے ہر ملک پر واضح کر دیا ہے، حماس کے ساتھ اب اس طرح معاملات نہیں چل سکتے، جیسا کہ چلتے آئے ہیں۔
یہ رپورٹ رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے
فورم