لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ اور رمضان شوگر مل کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں جس کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں احاطۂ عدالت سے گرفتار کر لیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے منگل کو عبوری ضمانت کے لیے دائر حمزہ شہباز کی درخواستوں کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت حمزہ شہباز کے وکلا نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے درخواست ضمانت خارج کر دی۔
قومی احتساب بیورو (نیب) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف دو مختلف الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
نیب کے مطابق حمزہ شہباز نے پنجاب کے ضلع چنیوٹ میں واقع اپنی ملکیت رمضان شوگر مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے سرکاری وسائل استعمال کرتے ہوئے ایک برساتی نالے پر 21 کروڑ کی لاگت سے پل تعمیر کیا۔
حمزہ شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام میں بھی تحقیقات جاری ہیں۔ نیب کے مطابق بیرون ملک 40 بینک اکاؤنٹس سے رقوم حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی گئیں جب کہ رقوم بھیجنے والوں کو اس سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
نیب کے مطابق یہ معاملہ بھی جعلی بینک اکاؤنٹس سے مماثلت رکھتا ہے جس کی مزید تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کی گرفتاری ضروری ہے۔
نیب کا یہ بھی الزام ہے کہ حمزہ شہباز شریف کی آمدن اور اثاثے بھی مطابقت نہیں رکھتے اور سنہ 2015 سے 2018 کے ان کے اثاثوں کی تفصیلات میں بھی ابہام ہے۔
عدالتی کارروائی کس نے کیا موقف اختیار کیا
سماعت شروع ہونے پر نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے مؤقف اپنایا کہ حمزہ شہباز کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، حمزہ اور ان کی فیملی نے منی لانڈرنگ کی۔
حمزہ شہباز کے وکیل سلمان بٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب قانون کے تحت انکوائری مکمل ہونے تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے جا سکتے۔ ابھی منی لانڈرنگ کیس کی انکوائری جاری ہے، ان کے موکل حمزہ شہباز نیب تفتیشی ٹیم کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔ عدالت مکمل انصاف کرے گی۔ جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے کہا کہ کوئی عدالت سے باہر کیا کہتا ہے انہیں کسی کی کوئی پرواہ نہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ حمزہ شہباز کے وارنٹ گرفتاری قانون کے تحت جاری کیے گئے۔ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ نے حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کی نشاندہی کی۔
پراسیکیوٹر نیب نے شہباز شریف کی فیملی کے اثاثوں کی تفصیلات عدالت میں جمع کروائیں۔ پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ شہباز شریف فیملی کے اثاثے آمدن سے کہیں زیادہ ہیں۔ منی لانڈرنگ کیس میں صرف حمزہ شہباز ہی نہیں بلکہ شہباز شریف، نصرت شہباز اور سلمان شہباز بھی شامل ہیں۔
پراسکیوٹر نیب نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ شہباز شریف کی فیملی کے اثاثوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا۔ حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ثبوت فراہم نہیں کر سکے۔
عدالت نے دونوں اطراف کے دلائل سننے کے بعد حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں مزید توسیع کی درخواست مسترد کر دی۔ دورانِ سماعت نیب کی ایک ٹیم کمرہ عدالت میں ہی موجود رہی۔ حمزہ شہباز کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب ٹیم نے انہیں گرفتار کر لیا۔
'کرپشن ثابت ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا'
قبل ازیں عدالت آمد پر حمزہ شہباز نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ انھوں نے کوئی کرپشن نہیں کی۔
حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ وہ نیب کو چیلنج کرتے ہیں کہ اگر ان کے خلاف کرپشن کا ثبوت لے آئے تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان ایک دن پہلے آصف زرداری کی گرفتاری کا اعلان کر دیتی ہیں جب کہ چیئرمین نیب بھی کہہ چکے ہیں کہ حمزہ شہباز گرفتار ہوں گے۔
'حمزہ شہباز کو ڈرنا چاہیے تھا کہ احتساب ہو سکتا ہے'
حمزہ شہباز کی گرفتاری پر وزیر اعلٰی پنجاب کے ترجمان شہباز گِل کہتے ہیں کہ نیب ایک خود مختار ادارہ ہے۔ وہ کسی کی ہدایت پر نہیں چلتا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے شہباز گِل کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس سے جب اربوں روپے منتقل ہو رہے تھے تو حمزہ شہباز کو سوچنا چاہیے تھا کہ ایک دن احتساب بھی ہو سکتا ہے۔
'تحریک انصاف کی پیشن گوئیاں سچ ثابت ہوئیں'
حمزہ شہباز کی گرفتاری پر سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ سنہ دو ہزار اٹھارہ کی انتخابی مہم میں پاکستان تحریک انصاف نے جن لوگوں کی گرفتاری کی بات کی تھی، آج، وہ سب گرفتار ہیں۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آج تحریک انصاف کے لیے بڑا دن ہے نواز شریف، آصف زرداری اور اب حمزہ شہباز بھی گرفتار ہو چکے ہیں۔
'کٹھ پتلی حکومت ریت کی دیوار ہے'
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے حکومت اور نیب کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
اپنی ایک ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا ہے کہ کٹھ پتلی حکومت جو مرضی کر لے، جیلیں نہ حمزہ شہباز کے لیے نئی ہیں اور نہ ہی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے لیے۔
ان کے بقول، مسلم لیگ (ن) نے ظالم ڈکٹیٹر کا مقابلہ کیا ہے اور اس کے مقابلے میں یہ "ٹوٹی پھوٹی، جعلی حکومت تو ریت کی دیوار ہے۔"
خیال رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے چند ماہ قبل وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، لیکن حمزہ شہباز نے لاہور ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت کرا لی تھی۔
نیب ٹیم نے اپریل میں حمزہ شہباز شریف کی گرفتاری کے لیے ان کی ماڈل ٹاؤن لاہور میں واقع رہائش گاہ پر چھاپہ بھی مارا تھا۔ لیکن، لاہور ہائی کورٹ نے نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
حمزہ شہباز کی گرفتاری گزشتہ دو روز کے دوران نیب کے ہاتھوں ہونے والی دوسری بڑی گرفتاری ہے۔ گزشتہ روز نیب نے سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو حراست میں لے لیا تھا۔