خیبرپختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے ایک مدرسے میں زہریلا کھانا کھانے کی وجہ سے 29 بچوں کی حالت غیر ہونے کے واقعے کے بعد صوبائی فوڈ اتھارٹی نے مدرسوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے۔
خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے مدرسہ اور یتیم خانوں کی چیکنگ کے دوران صوبے کے ساتوں اضلاع میں 400 مدارس کے ’لنگروں‘ کی چیکنگ کی ہے۔ کارروائی کا آغاز ہفتے کو کوہاٹ کے ایک مدرسے میں زہریلی خوراک کھانے سے بچوں کی حالت غیر ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔
ترجمان خیبرپختونخوا فوڈ سیفٹی اینڈ حلال اتھارٹی، عطااللہ خان کے مطابق ’’مدرسے کے لنگروں کو حفظانِ صحت کے اصولوں کے مطابق چیک کیا گیا اور بہتری کے 200 سے زائد نوٹسز جاری کئے گئے ہیں‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ ’’مدرسہ لنگروں کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی اشد ضرورت ہے، جس سے زہریلی خوراک جیسے واقعات کا سدباب ممکن ہے‘‘۔
فوڈ اتھارٹی کا مزید کہنا تھا کہ ’’مدرسوں میں خوراک عطیے کے طور پر آتی ہے جو کہ مختلف ہوتی ہے اور مدرسے میں مختلف سالنوں کو ملا کر کھلایا جاتا ہے، جس سے خوراک کے آلودہ ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں‘‘۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’’مدارس اور یتیم خانوں میں لنگروں کی حالت بہتر بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور ان کی ٹینکیاں اور واٹر فلٹریشن پلانٹس کو بھی دیکھا جا رہا ہے‘‘۔
فوڈ اتھارٹی کے ترجمان نے بتایا کہ 400 مدارس میں سے 300 مدرسے ایسے ہیں جن میں بچے بغیر فلٹر نلکے کا پانی پینے پر مجبور ہیں، جبکہ کچھ مدارس ایسے بھی ہیں جن کو واٹر ٹینکس صاف کرنے کی ہدایت کی گئی ہے اور کہیں کہیں پر کلورینیشن کا عمل بھی شروع کیا جا چکا ہے۔
صوبائی دارالحکومت پشاور کے متمول علاقے حیات آباد میں ’جامعہ دارالفرقان‘ اور ’جامعہ اسلامیہ‘ مدارس کے لنگروں کو ماڈل قرار دیا گیا اور دیگر مدارس کو ہدایت کی گئی ہے کہ ان مدارس کے لنگروں کی طرح اپنے لنگر ترتیب دیں، جہاں حفظانِ صحت کے اصولوں کو ملحوظ خاطر رکھ کر لنگر میں کھانا بنایا جاتا ہے۔