امریکہ کےصدارتی انتخابات میں حصہ لینے والے دونوں پارٹیوں کے صف اول کے امیدواروں کو مختلف چیلنجوں کا سامنا ہے۔
ریپبلکن پارٹی کے ڈونالڈ ٹرمپ اور ڈیموکریٹ ہیلری کلنٹن 2016ء کےصدارتی انتخابی مہم کے ابتدائی مرحلے میں اپنی پارٹیوں کے صف اول کے امیدوار ہیں۔ لیکن، رائے عامہ کےجائزے میں سرفہرست ہونے کے باوجود، ان کی سیاسی اہمیت ڈانواں ڈول ہوتی محسوس ہو رہی ہے۔
رائے عامہ کے نئے قومی سروے کے مطابق، ٹرمپ کی دوڑ نہ ختم ہونے والی نظر آ رہی ہے۔ سی این این/او آر سی کے نئے سروے کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کو فلوریڈا کے سابق گورنر جیب بیش کے 13 فیصد مقبولیت کے مقابلے میں قومی سطح پر ریپبلکن پارٹی کی 24 فیصد کی برتری حاصل ہے۔ ان کے مقابلے میں رٹائرڈ نیوروسرجن اور سیاست میں نوارد، بن کرسن صرف 8 فیصد کی شرح مقبولیت کے درجے پر ہیں۔
ایک دن پہلے ہونے والے ’فوکس نیوز‘ کے سروے کے مطابق، ٹرمپ کی مقبولیت میں ایک فیصد مزید اضافہ ہوا ہے۔۔ یعنی ان کی مقبولیت کا گراف 25فیصد تک پہنچ گیا ہے، جبکہ ان کے مدمقابل جیب بش کی مقبولیت 13 فیصد سے کم ہوکر 12 فیصد رہ گئی ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ اپنی کئے متنازعہ بیانات کے باوجود ریپبلکنز کے درمیان ہونے والی رائے شماری میں سرفہرست ہیں۔ ٹرمپ نے مہم میں خود کو ’میڈیا سلیبریٹی‘ کے طور پر منوایا ہے، جو ان کے دیگر حریفوں کو حاصل نہیں، جس کی وجہ سے انھیں خصوصی میڈیا کوریج حاصل ہوتی ہے۔
ٹرمپ نے ایمگریشن کے مسئلے سمیت اپنے چند پالیسی مؤقف کی تفیصلات جاری کرنا شروع کردی ہیں، جس کے تحت انھوں نے لاکھوں غیر قانونی تارکین وطن کی ان کے وطن کو واپس بھیجنے کی حمایت کی ہے۔ ٹرمپ نے پیدائشی شہریت کے حقوق کے خاتمے کی بھی حمایت کردی ہے، جس کے تحت امریکی سرزمین پر پیدا ہونے والے ہر شخص کو یہاں کی شہریت مل جاتی ہے خواہ ان کے والدین غیر قانونی طور پر ہی ملک میں کیوں نہ داخل ہوئے ہوں۔
ٹرمپ کے دونوں خیالات برسوں سے متنازعہ رہے ہیں اور چند پارٹی رہنماؤں نے تو خبردار کیا ہے کہ پارٹی امیدوار ان موضوعات کو نہ چھیڑیں ورنہ ریپبلکنز امیدوار ہسپانوی ووٹروں کے لئے مزید اجنبی بن جائیں گے، جس کے نتائج 2012 کے صدارتی انتخابات میں میٹ رومنی کو بھی بھگتنا پڑے تھے۔
ان مسائل سے قطعہ نظر ویسکانسن کے گورنر اسکاٹ واکر سمیت ٹرمپ کے چند حریف بھی ایمگریشن پر سخت موقف کی حمایت کررہے ہیں؛ جبکہ جیب بش، کارلے فیورینا اور ساتھ کیرولینا کے سنٹر لِنڈسی گراہم سمیت دیگر اس مسئلے پر گومگو کیفیت میں ہیں۔
ٹرمپ پر ’ڈیموکریٹس یونائیٹڈ وی ڈریم‘ کی کرسٹینا جیمنز جیسی ایمگریشن کے حامی عناصر پر بھی آگ برسا رہی ہیں۔ جیمنز کا کہنا ہے کہ میکسیکو کی سرحد کے ساتھ دیوار تعمیر کرنے اور تمام غیر قانونی تارکین وطن کو ان کے وطن دھکیل دینے کا ان کا منصوبہ نفرت انگیز اور غیر انسانی ہے‘۔
بقول اُن کے، ’یہ اخلاقی اعتبار سے غلط ہے اور اس ملک کے اقدار کے خلاف بھی‘
صف اول کی ڈیموکریٹ امیدوار ہیلری کلنٹن پورے ہفتے آئیوا میں متنازعہ ای میل کے مسئلے کو میڈیا میں دھندلانے کی کوششوں میں مصروف رہیں۔ہیلری کا نجی سرور اب ایف بی آئی کے ہاتھوں میں ہے جو اس کی جانچ کر رہی ہے کہ اس میں کوئی خفیہ معلومات کا تبادلہ تو نہیں ہوا۔ ہیلری نے آئیوا میں رپورٹرز کو بتایا کہ انھوں نے کبھی سرکاری راز کا تبادلہ نجی ای میل کے ذریعہ نہیں کیا۔
ای میل کا مسئلہ ہیلری پر عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچا رہا ہے۔ اس کے علاوہ انھیں ورمونٹ کےسنیٹر برنی سنڈر کی جانب سے بھی چیلنج کا سامنا ہے جو بہت تیزی سے ترقی پسندوں کے بڑے بڑے اجتماعات سے خطاب کر رہے ہیں اور ان کے متبادل کے طور پر سامنے آئے ہیں۔
ہیلری کلنٹن ابھی تک قومی سطح پر ڈیموکریٹ امیدواروں میں سرفہرست ہیں، لیکن سنڈر آئیوا اور نیو ہپمشائر کے ابتدائی مقابلوں میں اب تک آگے بڑھ رہے ہیں بلکہ نیو ہیمپشائر کی ایک حالیہ رائے شماری کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ سنڈر کو ہیلری پر چھ پوائنٹ کی برتری حاصل ہے۔
ای میل تنازعہ اگر بڑھتا ہے تو چند ڈیمو کریٹس کے مطابق یہ وقت ہوگا کہ جب نائب صدر جیو بائیڈن یا سابق نائب صدر الگور صدارتی انتخابات کی دوڑ میں داخل ہوں۔
بائیڈن کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ اس بات پر غور بھی کر رہے ہیں اور ایک آدھ ہفتے میں اس بات کا فیصلہ بھی کرلیں گے۔ تاہم، الگور کے بارے میں صورتحال واضح ہے۔