کنوررحمان خاں
حنا اپنی والدہ فاطمہ اور خالہ ممتازکے ہمراہ بھارت کے سرحدی علاقے اٹاری سے واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچیں، جہاں ان کے اہلخانہ ان کے استقبال کے لیے موجود تھے۔
اطلاعات کے مطابق دونوں بہنیں فاطمہ اور ممتاز اپنی والدہ رشیدہ بی بی کے ہمراہ سمجھوتہ ایکسپریس کے ذریعے 2006 میں ہندوستان گئی تھیں، جہاں انہیں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
گجرانوالہ کے نواحی علاقے بھلہ کی رہائشی فاطمہ اور ممتاز پر جب بھارتی شہر امرتسر کی عدالت نے مبینہ منشیات اسمگلنگ کیس میں سزا سنائی تو اور ان کی والدہ کو دونوں بیٹیوں کے ساتھ گرفتاری کے بعد امرتسر جیل منتقل کردیا گیا تھا۔جہاں دو سال قبل ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا۔
فاطمہ جب بھارت گئی تو وہ امید سے تھیں، جس نے جیل میں ہی بیٹی کو جنم دیا، جس کا نام حنا رکھا گیا۔ اس کی عمر اب دس سال ہے۔
فاطمہ، ممتاز اور ان کی والدہ کو عدالت نے دس سال قید کی سزا کے ساتھ چار لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی تھی، لیکن ان کی سزا ختم ہونے کے بعد بھی جرمانہ ادا نہ کرنے کے باعث انہیں قید میں رکھا گیا۔
ہندوستان کی ایک این جی او نے جرمانہ ادا کرکے بہنوں کی رہائی کی راہ ہموار کی۔
فاطمہ کی بیٹی حنا اپنی والدہ کے ساتھ ناکردہ گناہوں کی سزا کاٹ رہی تھی۔
پاکستان پہنچنے پر حنا کو جب پاکستانی پرچم دیا گیا تو وہ بہت خوش ہوئی۔
حنا نے بتایا اسے تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہے اور وہ امرتسر جیل واقع اسکول میں پڑھتی تھی۔ حنا نے بتایا کہ وہ اپنی ماں سے پاکستان بارے بہت سی باتیں جانتی رہتی تھی۔