ملکۂ برطانیہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات لندن میں جاری ہیں جس میں دنیا کے کئی ملکوں کے صدور، وزرائے اعظم اور شاہی خاندان کے افراد سمیت متعدد افراد شریک ہیں۔
لندن کے ویسٹ منسٹر میں موجود ملکہ الزبتھ دوم کا تابوت ونڈسر کیسل منتقل کیا جائے گا جہاں ملکہ کو نجی تقریب میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
ملکہ کی تدفین کے موقع پر ملک بھر سے 10 ہزار سے زائد پولیس اہل کار دارالحکومت لندن میں تعینات ہیں جب کہ جنازے کے راستے پر ہزاروں افراد موجود ہیں۔
آنجہانی ملکہ کے تابوت کے قافلے میں بادشاہ چارلس اور برطانوی شاہی خاندان کے اراکین شامل ہوں گے جب کہ یہ قافلہ رائل ایئر فورس کے 200 پائپرز اور ڈرمرز کے ساتھ ویسٹ منسٹر ایبے پہنچے گا۔
سرکاری طور پر ادا کی جانے والی رسومات کی سرپرستی ویسٹ منسٹر کے ڈین ڈیوڈ ہوئل کر یں گے اور دعائیہ تقریب میں مخصوص مہمان ہی شریک ہوں گے۔ مہمانوں کی حتمی فہرست کو سیکیورٹی خدشات کے سبب خفیہ رکھا گیا ہے۔
کینٹبری کے آرچ بشپ جسٹن ویلبی کے خطاب کے بعد آخری دعا ہو گی س کے بعد ایبے اور پورے برطانیہ میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی۔ سرکاری رسومات کا اختتام دوپہر کے قریب قومی ترانے اور ملکہ کے بینڈ کے پیش کردہ ساز پر ہو گا۔
اس کے بعد غیر ملکی اہم ترین شخصیات ویسٹ منسٹر ایبے کے ساتھ واقع چرچ آف انگلینڈ کے ہیڈ کوارٹر چرچ ہاؤس میں برطانوی وزیرِ خارجہ جیمز کلیورلی کی طرف سے دیے گئے استقبالیہ میں شریک ہوں گے۔
ملکہ کے تابوت کو دارالحکومت لندن کے راستے ہائیڈ پارک کے کونے پر بگ بین کی گھنٹیوں کی آواز پر چلایا جائے گا۔ جہاں سے تابوت کو لندن سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع جنوب مشرقی انگلینڈ کے ایک قصبے ونڈ سر تک لے جایا جائے گا۔
ایک نیا جلوس سہ پہر تین بجے سے کیولری کے اراکین سے پہلے لانگ واک کو عبور کرے گا جو برطانوی شاہی خاندان کی مشہور رہائش گاہ ونڈ سر کیسل تک جائے گا۔ اس کے بعد شاہی خاندان سینٹ جارج چیپل کے جلوس میں شامل ہوگا۔
آخر میں شام ساڑھے سات بجے بادشاہ اور شاہی خاندان کے افراد کی موجودگی میں ملکہ کی تدفین کی جائے گی۔ ملکہ الزبتھ دوم کو اپنے مرحوم شوہر ڈیوک آف ایڈنبرا کے ساتھ کنگ جارج ششم میموریل چیپل میں دفن کیا جائے گا۔