انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کے سربراہ ڈاکٹرمہدی حسن نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں قانون سازی منتخب ایوان کا حق ہے۔ آرڈیننس کے ذریعے حکومتی امور چلانا جمہوری اصولوں کے منافی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے حالات دن بدن مشکل ہو رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے میڈیا ٹربیونل کے قیام پر بھی تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 13 سالہ بچے کا اپنے استاد پر توہین مذہب کا الزام انتہائی قابل غور ہے جبکہ ریاست کا بیانیہ کہ 'سب ٹھیک ہے' درست نہیں۔
انسانی حقوق کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر مہدی حسن نے ملک میں پارلیمان کے محدود ہوتے ہوئے کردار پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آرڈیننس کے ذریعے امور چلانا خطرناک علامت ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم نے اپنے ششماہی اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے کردار کو کم کرنے کے حوالے سے خطرناک علامات دیکھی جا رہی ہیں۔
اعلامیے میں حکومت کی جانب سے حزب اختلاف کو دبائے جانے سے متعلق اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ کا کردار کم نہیں کیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کمیشن نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں حالیہ سول ایکشن اینڈ لا آرڈیننس 2019 کا نفاذ نہ صرف بنیادی انسانی حقوق کو سلب کرتا ہے بلکہ مذکورہ قانون جمہوری اصولوں کے بھی منافی ہے۔
انسانی حقوق کمیشن نے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 2014 کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے حکومت کو فوری اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اقلیتیں عقائد کی بنیاد پر امتیازی رویے اور توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کا شکار ہو رہی ہیں۔
ایچ آر سی پی کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ریاستی عناصر کی جانب سے جبری طور پر افراد کو گم شدہ کرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔
کمیشن نے زور دیا ہے کہ جبری گمشدگی کے واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے تاکہ ان واقعات میں ملوث کرداروں کو قابل احتساب بنایا جا سکے۔
ایچ آر سی پی نے آزادی اظہار پر قدغن کے کسی بھی اقدام کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ میڈیا ٹربیونل کے ذریعے صحافت کو دباؤ میں لانے کو مسترد کرتے ہیں۔
کمیشن نے زور دیا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیا جائے جبکہ یقینی بنایا جائے کہ وہاں کے رہائشیوں کو پاکستان کے دیگر شہریوں کے طرح مساوی حقوق حاصل ہوں۔
کمیشن نے خیبر پختونخوا میں مذہبی انتہا پسندی کے دوبارہ ابھرنے پر پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے بنوں میں حکومت کی جانب سے طالبات کو برقعے کی تقسیم، خواتین کی آزادی کو سلب کرنے اور طالبانائزیشن کو ابھارنے کی کوشش کو دانستہ قرار دیا ہے۔
کمیشن نے بھارت کی جانب سے اپنے زیر انتظام کشمیر میں لاک ڈاؤن پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے نتیجے میں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
انسانی حقوق کمیشن نے جنگی بیانات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا چاہیے۔
پاکستان کی حکومت کے کسی عہدیدار کا درخواست کے باوجود انسانی حقوق کی صورت حال پر ایچ آر سی پی کے اعلامیہ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ حکومت نے آزادی اظہار کے حق کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ملک کی تمام مذہبی برادریوں کو آئین کے مطابق حقوق حاصل ہیں۔
حکام کے مطابق سب کو مساوی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔