ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہا ہے کہ یمن میں انسانی صورت حال تباہی سے کم نہیں۔
ریڈ کراس نے اطلاع دی ہے کہ 26 مارچ، جب سعودی عرب نے اپنی فضائی کارروائی کا آغاز کیا، تشدد میں اضافہ آیا ہے اور یمن میں لاکھوں شہریوں کی زندگی ’ڈرامائی طور پر‘ بگڑ چکی ہے۔
یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کی نمائندہ، لزا کلائین نے ’آئی سی آر سی‘ کے صدر دفتر، جنیوا سے اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔
مشرق قریب اور مشرق وسطیٰ کے خطے کے لیے ادارے کی کارروائیوں کے سربراہ، رابرٹ ماردینی دارلحکومت صنعا کے سہ روزہ دورے سے واپس آئے ہیں، وہ یمن کے بدترین حالات کے چشم دید گواہ ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یمن کے عوام کی برداشت اب ختم ہو چکی ہے، اور وہ موجودہ صورت حال اور اُس کے نتائج سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ماردینی کے بقول،’آج یمن میں کہیں بھی زندگی محفوظ نہیں رہی۔ تقریباً ایک ماہ سے جاری ہلاکتوں اور تباہی جب کہ اس سے قبل سالہا سال سے جاری بحرانوں کے نتیجے میں یمن کے عوام کے لیے معمول کی زندگی گزارنا مشکل ہوگیا ہے۔ 26 مارچ سے اب تک کم از کم 50 افراد ہلاک جب کہ 200 زخمی ہوچکے ہیں۔ عدن، صنعا اور تائز سے موصول ہونے والی تازہ اطلاعات پریشان کُن ہیں۔ لاکھوں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں، جنھوں نے اسکولوں اور مساجد میں پناہ لے رکھی ہے، جب کہ سینکڑوں افراد گرفتار کیے گئے ہیں۔‘
ریڈ کراس کے اہل کار نے کہا ہے کہ فضائی کارروائی اور زمینی لڑائی کے نتیجے میں املاک اور زیریں ڈھانچے کو پہنچنے والا نقصان بہت ہی افسوس ناک ہے۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ اندھا دھند شوٹنگ کے واقعات ساری آبادی کے لیے ایک مستقل خطرے کا باعث بنی ہوئی ہیں۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ امدادی کارکن اور ایمبولنس پر حملے عام سی بات ہے؛ اور بتایا کہ 26 مارچ سے اب تک فرائض کی انجام دہی دیتے ہوئے، ہلال احمر کے تین امدادی کارکن ہلاک ہوچکے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ کئی اسپتال کھلے ہوئے ہیں۔ لیکن، ایسے میں جب زخمیوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ادویات اور طبی عملے کی فراہمی کا کام مشکل تر ہو چکا ہے۔
ادھر، لاکھوں لوگوں کو بنیادی اشیا اور خدمات کی اشد ضرورت ہے۔ اُنھیں خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات درکار ہیں، اور اشیائے ضروریہ کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔
ماردینی نے بتایا کہ ادارے کے عملے کو متعدد مشکلات اور خطرات کے باوجود، آئی سی آر سی اپنی انسانی ہمدری کی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ ریڈ کراس اپنی کارروائیاں بڑھانا چاہتا ہے۔
ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لیے، ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے ابتدائی طور پر ڈیڑھ کروڑ ڈالر امداد کی اپیل کی ہے۔ اس کے علاوہ، یمن میں اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کے لیے، ادارے نے تقریباً دو کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا بجٹ مرتب کیا ہے۔
سعودی عرب نے یمن میں اپنی فضائی کارروائیاں بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ماردینی نے کہا کہ اگر اس کی تصدیق ہوجاتی ہے تو یہ اقدام امید کی ایک کرن کی مانند ہے۔ بقول اُن کے، فوجی کارروائی کے ذریعے امن کا حصول ممکن نہیں، جب کہ صرف ایک سیاسی حل ہی کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ وہ یمن کی صورت حال میں بہتری کے ضمن میں بہت زیادہ پُرامید نہیں ہیں۔