رسائی کے لنکس

صحافیوں کو ہراساں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے معاملے کی تفتیش کے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سفارش پر صحافیوں کو ہراساں کرنے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کی مقامی اور ایک بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس ’آئی ایف جے‘ نے دو پاکستانی صحافیوں کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے اہلکاروں کی طرف سے مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے واقعے کی مذمت کی ہے۔

گزشتہ جمعے کو سکیورٹیز اینڈ ایکیسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر حجازی کی ضمانت کی درخواست مسترد ہونے کے بعد ’ایف آئی اے‘ نے اُنھیں گرفتار کر لیا تھا۔

بعد ازاں ظفر حجازی کو طبی معائنے کے لیے اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال پمز منتقل کیا گیا تھا اور اس کی کوریج کے لیے جانے والے نجی ٹیلی ویژن چینل ’24 نیوز‘ کی نمائندہ صبا بجیر اور ’ڈان نیوز‘ کے اعتزاز حسن کو مبینہ طور پر ’ایف آئی اے‘ کے اہلکاروں نے نہ صرف ہراساں کیا تھا بلکہ صبا بجیر کا فون لے کر اس میں سے ظفر حجازی کی تصاویر بھی ضائع کر دی تھیں۔

انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس نے پیر کو ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پاکستان اُن اہلکاروں یا افراد کے خلاف کارروائی کرے جو صحافیوں کو ہراساں کرنے میں ملوث تھے۔

اس واقعے کے خلاف اسلام آباد میں صحافیوں نے احتجاج بھی کیا جس کے بعد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے معاملے کی تفتیش کے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے، جس کی سفارش پر صحافیوں کو ہراساں کرنے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

صحافیوں کی نمائندہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاملے کی رپورٹنگ کے لیے صحافیوں کو آزاد طور پر کام کرنے کا حق حاصل ہے اور اُنھیں فرائض کی انجام دہی سے زبردستی روکنا کسی طور بھی مناسب نہیں۔

پاکستان کو صحافیوں کے لیے ایک خطرناک ملک قرار دیا جاتا ہے جہاں صحافت سے وابستہ افراد کو نہ صرف دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے خطرہ ہے بلکہ صحافیوں کی تنظیموں کے مطابق مبینہ طور پر بعض سرکاری اداروں کی طرف سے بھی صحافیوں کو فرائض کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنے رہتا ہے۔

حکومت پاکستان کا موقف رہا ہے کہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے اُن کی تنظیموں کی مشاورت سے عملی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG