اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس میں سابق وزیرِ اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔
وفاقی دارالحکومت میں منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین رکنی بینچ نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔
عدالت کے اس تین رکنی بینچ میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس بابر ستار شامل ہیں۔
منگل کو سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا جائے۔
عدالت نےسوال کیا کہ کیا خلاف فیصلہ آنے پر عدلیہ کے خلاف تقریریں کی جائیں گی؟ اگر ایسا ماحول پیدا کیا گیا تو ہر کوئی اٹھ اٹھ کر مارے گا۔
عدالت نے عمران خان کی تقریر کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے انہیں 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا بھی حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے رہنما شہباز گل کی گرفتاری اور سیشن جج کی جانب سے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور کیے جانے پر عمران خان نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔
انہوں نے اپنی جماعت کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو دھمکی دی تھی کہ وہ ان کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے اور خاتون جج زیبا چوہدری کے خلاف شکایت درج کرنے کا بیان دیا تھا۔
عمران خان کے بیان پر ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت اسلام آباد کے ایک تھانے میں مقدمہ بھی درج ہے۔