لندن —
متحدہ قومی موومنٹ کے سابق ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی چھان بین میں مصروف انسداد دہشت گردی کی کمان نے آج دو ایسےافراد کی تصاویر جاری کی ہیں جو قتل کی اس واردات کے سلسلے میں لندن اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کو مطلوب ہیں۔
لندن میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں عمران فاروق قتل کیس میں عام لوگوں سے معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی گئی ہے اور اس سلسلے میں دو مطلوبہ آدمیوں کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔
ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی تصاویر میں سے ایک شخص 29 سالہ محسن علی ہے جو فروری 2010 ءسے ستمبر 2010 ءتک برطانیہ میں مقیم رہا، جبکہ دوسرا شخص 34 سالہ محمد کاشف خان کامران ہے جو اوائل ستمبر 2010 سے قتل کی واردات کی شام تک برطانیہ میں ہی تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں دونوں افراد کی رہائش شمالی لندن میں اسٹینمور میں رہی، جبکہ لندن کے ایک تعلیمی ادارے میں ان کا اسٹوڈنٹس کی حیثیت سے اندراج بھی موجود ہے، جسےانھوں نے برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے استعمال کیا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ دونوں مطلوبہ شخص 16ستمبر 2010 ء کو عمران فاروق کے قتل سے قبل تک اسی علاقے میں رہائش پذیر رہے اور وقوعہ کی شام کو لندن سے سری لنکا کے لیے پرواز کر گئے تھے۔
لندن میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیہ میں عمران فاروق قتل کیس میں عام لوگوں سے معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی گئی ہے اور اس سلسلے میں دو مطلوبہ آدمیوں کی تصاویر بھی شائع کی گئی ہیں۔
ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی تصاویر میں سے ایک شخص 29 سالہ محسن علی ہے جو فروری 2010 ءسے ستمبر 2010 ءتک برطانیہ میں مقیم رہا، جبکہ دوسرا شخص 34 سالہ محمد کاشف خان کامران ہے جو اوائل ستمبر 2010 سے قتل کی واردات کی شام تک برطانیہ میں ہی تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کے تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں دونوں افراد کی رہائش شمالی لندن میں اسٹینمور میں رہی، جبکہ لندن کے ایک تعلیمی ادارے میں ان کا اسٹوڈنٹس کی حیثیت سے اندراج بھی موجود ہے، جسےانھوں نے برطانیہ میں داخل ہونے کے لیے استعمال کیا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ دونوں مطلوبہ شخص 16ستمبر 2010 ء کو عمران فاروق کے قتل سے قبل تک اسی علاقے میں رہائش پذیر رہے اور وقوعہ کی شام کو لندن سے سری لنکا کے لیے پرواز کر گئے تھے۔
میٹرو پولیٹن پولیس نے خیال ظاہر کیا ہے کہ مطلوبہ اشخاص اس وقت پاکستان میں موجود ہیں اور اس سلسلے میں پولیس افسران پاکستانی حکام کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں۔
اطلاعات کے مطابق، عمران فاروق قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس چار ہزار افراد سے تفتیش اور پوچھ گچھ کر چکی ہے، جبکہ چند عارضی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان نے کہا تھا کہ 18جون کو اہل کاروں نے ایجویر لندن کے دو گھروں کی تلاشی لی اور وہاں سے بھاری تعداد میں کیش برآمد کیا۔
اطلاعات کے مطابق، عمران فاروق قتل کی تحقیقات کے سلسلے میں پولیس چار ہزار افراد سے تفتیش اور پوچھ گچھ کر چکی ہے، جبکہ چند عارضی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی تھیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس ’وائس آف امریکہ‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے، اسکاٹ لینڈ یارڈ کے ترجمان نے کہا تھا کہ 18جون کو اہل کاروں نے ایجویر لندن کے دو گھروں کی تلاشی لی اور وہاں سے بھاری تعداد میں کیش برآمد کیا۔
کیا منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس سے کوئی تعلق ہے۔ اس سوال کے جواب میں ترجمان نے مبینہ منی لانڈرنگ کی چھان بین شروع کرنے کو ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کمان کی جانب سے مارے گئے چھاپوں کا نتیجہ قرار دیا تھا۔
خبروں میں بتایا گیا تھا کہ خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے ابتدائی دیرینہ ساتھیوں میں شامل ڈاکٹر عمران فاروق کو 2010 ء میں ایجور کے علاقے گرین لین میں اس وقت حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنے کام سے واپس گھر کی طرف لوٹ رہے تھے۔ جائے وقوع سے شواہد کے طور پرپولیس کو اینٹ اور چاقو ملا تھا جس سے حملہ آوروں نے واردات کے لیےاستعمال کیا۔
خبروں میں بتایا گیا تھا کہ خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے متحدہ قومی موومنٹ کے ابتدائی دیرینہ ساتھیوں میں شامل ڈاکٹر عمران فاروق کو 2010 ء میں ایجور کے علاقے گرین لین میں اس وقت حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا جب وہ اپنے کام سے واپس گھر کی طرف لوٹ رہے تھے۔ جائے وقوع سے شواہد کے طور پرپولیس کو اینٹ اور چاقو ملا تھا جس سے حملہ آوروں نے واردات کے لیےاستعمال کیا۔
انسداد دہشت گردی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ عمران فاروق قتل سے قبل کئی ماہ تک بظاہر آزادانہ سیاسی کیریئر شروع کرنے کی کوششوں میں تھے۔
لیکن، لندن کی میٹرپولیٹن پولیس جسے اسکاٹ لینڈ یارڈ کے نام سے جانا جاتا ہے اب تک عمران فاروق کے قاتلوں کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے، جبکہ پولیس کی جانب سے گذشتہ برس قتل کیس میں معاونت کرنے اور قاتل کو سزا دلوانے میں مدد کرنے والے کے لیے20 ہزار پونڈ انعام کی رقم کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔
عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے میٹرو پولیٹن پولیس اپنے ایک بیان میں کہہ چکی ہے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا منصوبہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ تھا۔