پاکستان کی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے (آمدن اور اخراجات کے درمیان فرق) میں کمی لانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چار سال بعد مثبت اضافہ ہوا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے معیشت میں بہتری کے حوالے سے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں جن کے مطابق اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ میں 9 کروڑ 90 لاکھ ڈالر مثبت اضافہ ہوا ہے جو گزشتہ سال اکتوبر میں ایک ارب 28 کروڑ ڈالر منفی میں تھا۔
یہ خسارہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے رواں برس کے پہلے چار ماہ میں 73 فی صد تک گر گیا ہے۔ البتہ جولائی تا اکتوبر 2019 کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ڈیڑھ ارب ڈالرز رہا ہے۔
اس طرح ملک کا موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 36 فی صد کم ہو کر 12 ارب 75 کروڑ ڈالر پر پہنچ گیا ہے۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی پر سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اقتصادی اصلاحات نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہیں جس کے سبب ملکی معیشت درست سمت میں جا رہی ہے۔
انہوں نے معاشی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے لکھا کہ رواں سال اکتوبر میں برآمدات 20 فی صد سے زائد بڑھی ہیں جب کہ اکتوبر 2018 میں برآمدات میں اضافہ 9.6 فی صد رہا تھا۔
عمران خان نے برآمد کنندگان کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مزید حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی پر ماہرِ معیشت حفیظ پاشا کہتے ہیں کہ اس خسارے میں کمی سے پاکستان کا غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم ہوا ہے جس سے معیشت میں استحکام پیدا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال کے پہلے چار ماہ میں بیرونی قرضوں کے حصول میں 70 فی صد کمی واقع ہوئی ہے جس سے پاکستان کا بیرونی دنیا اور عالمی مالیاتی اداروں پر انحصار کم ہوا ہے۔
دوسری جانب معیشت دان اکبر زیدی کا کہنا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی بظاہر تو اچھی پیش رفت ہے لیکن یہ ہمیشہ خوش آئند نہیں ہوا کرتی۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معیشت کے اعداد و شمار میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ صرف ایک پہلو ہے۔ معیشت کے دیگر پہلوؤں میں بھی بہتری لانا ہوگی۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی بنیادی وجہ درآمدات میں بڑے پیمانے پر کمی ہے۔ درآمدات میں کمی کے باعث معاشی سرگرمیوں کے سست رجحان کی وجہ سے حکومت کو تنقید کا بھی سامنا ہے کیوں کہ اس سے جی ڈی پی کی شرح متاثر ہوگی۔
اکبر زیدی کے بقول کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کی وجہ ملک کی معیشت کا سکڑنا اور لوگوں کی قوتِ خرید متاثر ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی شرح گزشتہ پانچ سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ معیشت کے اعداد و شمار میں اگرچہ کچھ بہتری آرہی ہے لیکن ان کے بقول قوم کی حالت انتہائی بری ہے۔
حفیظ پاشا کا بھی یہ ماننا ہے کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی، روپے کی قدر غیر معمولی حد تک گرنے اور درآمدات میں کمی کے باعث ہوئی ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے معیشت میں استحکام کے لیے سخت اقدامات کیے ہیں جس کے باعث مجموعی صنعتی پیداوار میں بھی کمی ہوئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں آمدن اور اخراجات میں توازن کے باعث حکومت کو اس کے غیر ملکی اکاؤنٹس بہتر بنانے میں مدد ملی ہے اور درآمدات میں کمی واقع ہوئی ہے۔ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے کے 19 ارب ڈالر کے مقابلے میں درآمدار اب 14 ارب 65 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔