رسائی کے لنکس

کرسمس پر بھارت میں مدر ٹریسا کے خیراتی ادارے کے اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے


کولکتہ میں بے گھر لوگ مدر ٹریسا کی تصویر اٹھائے ہوئے۔ 26 اگست 2021ء (فائل فوٹو)
کولکتہ میں بے گھر لوگ مدر ٹریسا کی تصویر اٹھائے ہوئے۔ 26 اگست 2021ء (فائل فوٹو)

بھارتی حکومت نے پیر کے روز مدر ٹریسا کے خیراتی ادارے 'مشنریز آف چیریٹی' کے لیے، جسے ایم او سی بھی کہا جاتا ہے، بیرونِ ملک سے فنڈز حاصل کرنے کی اجازت کی تجدید سے انکار کر دیا ہے۔ اس کی وجہ سے ادارے کے وہ فنڈز رک جائیں گے جن پر وہ انتہائی غربت کے شکار لوگوں کی مدد کے پروگراموں کے لئے انحصار کرتا ہے۔

نوبیل انعام یافتہ رومن کیتھولک مدر ٹریسا نے جن کا انتقال ستمبر 1997 میں ہوا، 1950 میں مشنریز آف چیریٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ ایم او سی میں شامل تمام لوگوں کا ایک ہی مقصد تھا، "غریب سے غریب تر لوگوں کی مفت اور جی جان سے خدمت۔"

مدر ٹریسا 1910 میں جمہوریہ مقدونیہ کے دارالحکومت سکوپیہ میں پیدا ہوئیں۔ 18 برس کی عمر میں وہ آئرش کمیونٹی کی سسٹرز آف لوریٹو میں شامل ہو کر بھارت میں ننز کے مشن کا حصہ بنیں۔ چند ماہ ڈبلن میں تربیت کے بعد انہیں بھارت بھیج دیا گیا۔ مارچ 1931 میں انہوں نے ایک نن کے طور پر اپنا عہد لیا۔

کلکتہ سے دارجلنگ کے سفر کے دوران انہوں نے مستقل کلکتہ میں قیام اور غربت کے شکار لوگوں کی مدد کا عزم کر لیا۔ اور یوں منسٹریز آف چیریٹی کی بنیاد پڑی جس کے مراکز دنیا بھر میں کام کر رہے ہیں۔

بیمار اور مستحق بچوں کے لئے ان کی انتھک خدمات کے عوض انہیں 1979 میں امن کے نوبیل انعام سے نوازا گیا اور وہ دنیا بھر میں ان لاکھوں لوگوں کے لئے مثال بن گئیں جو اپنی زندگی انسانیت کے وقار اور خدمت کے لئے وقف کر چکے تھے۔

مدر ٹریسا کے ’معجزے‘

4ستمبر 2016 میں مدر ٹریسا کو جن کا یہ لقب ان کے اصل نام سے زیادہ مشہور ہوا، کلکتہ کی سینٹ کا درجہ دے دیا گیا۔

کیتھولک روایت کے مطابق سینٹ کا درجہ حاصل کرنے کے لئے راہبوں کا کسی معجزے کا حامل ہونا ضروری ہے۔

مدر ٹریسا سے منسوب معجزے کے مطابق بھارت کی مونیقہ بیسرا نامی ایک خاتون پیٹ میں رسولی کی وجہ سے شدید علیل تھیں اور ڈاکٹروں نے ان کے بچنے کی امید ترک کردی تھی لیکن وہ مدر ٹریسا سے چھوئے ایک لاکٹ سے صحتیاب ہو گئیں۔ اور ان کی رسولی غائب ہو گئی۔

اسی طرح روایات کے مطابق، برازیل کا ایک شخص جس کے دماغ میں بیکٹیریل انفیکشن تھا، مدر ٹریسا کی دعاؤں کی بدولت صحتیاب ہو گیا۔

اگرچہ مدر ٹریسا سے منسوب ان معجزوں پر سوال بھی اٹھائے گئے اور ان کے خیراتی ادارے کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا مگرانسانیت کے لئے ان کی خدمات اور کسمپرسی کے شکار بندوں کے لئے ان کی ڈھارس وہ مسلمہ حقیقت تھی جو ان پر ہونے والی تنقید کو بہا لے گئی۔

کرسمس کے موقعے پر فنڈز کی بندش

کیتھو لک ریلیف سروسز کے مطابق مشنریز آف چیریٹی سے وابستہ تین ہزار سے زیادہ ننز دنیا بھر میں لاغر مریضوں اور بے گھر بچوں کے لئے ادارے چلا رہی ہیں اور نادار بچوں کے لئے سکولوں کے علاوہ غرباء کے کچن بنا کر کمیونٹی میں بھوک مٹانے کا سامان کر رہی ہیں۔ اس کے باوجود اس کرسمس انہیں بھارت میں فنڈز حاصل کرنے کی اجازت نہ ملی۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس خیراتی ادارے کا اجازت نامہ ہفتے کے روز بعض "ناموافق اطلاعات" موصول ہونے پر فارن کنٹری بیوشن ریگو لیشن یا ایف سی آر اے کے تحت مسترد کیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق بھارت کی وزارتِ داخلہ نے اگرچہ اس اقدام کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ تاہم، اس سے پہلے کے ،مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بینر جی کے ان الزامات کی تردید کی کہ خیراتی ادارے ایم او سی کے بنک اکاؤنٹ منجمد کر دیے گئے ہیں۔

بعد میں ایم او سی نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ ان کی ایف سی آر اے کی درخواست کی تجدید نہیں کی گئی اور انہوں نے اپنے تمام مراکز سے کہہ دیا ہے کہ وہ معاملے کے حل تک کوئی غیر ملکی فنڈ استعمال نہ کریں۔

رائٹرز کے مطابق، یہ اقدام ایسے میں کیا گیا ہے جب مودی کی حکمراں جماعت بی جے پی سے وابستہ سخت مؤقف کے حامل ہندو گروپوں نے الزام عائد کیا کہ ایم او سی ،غریب ہندؤوں اور قبائلی کمیونیٹیز کو خوراک، دوائیں، پیسہ، مفت تعلیم اور پناہ گاہیں مہیا کر کے، خیرات کے پردے میں مذہب تبدیل کرنے کی ترغیب دے رہی ہے۔

اس سے پہلے مغربی بنگال کی، جہاں مشنریز آف چیریٹی کے صدر دفاتر ہیں، وزیرِ اعلیٰ ممتا بینر جی نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ انہیں سخت دھچکہ لگا ہے کہ عین کرسمس کے موقعے پر یونین وزارت نے بھارت میں ایم او سی کے تمام بنک اکاؤنٹ منجمد کر دیے ہیں۔

انہوں نے کہا، "ان کے 22 ہزار مریضوں اور ملازمین کو خوراک اور دواؤں سے محروم کر دیا گیا ہے۔ قانون بالادست ہے مگر اس کی زد انسانی ہمدردی کی کوششوں پر نہیں پڑنی چاہئیے۔"

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ بنک اکاؤنٹ خود ایم او سی کی درخواست پر بند کئے گئے ہیں۔

کرسمس عبادات میں خلل

رائٹرز کے مطابق، ایم او سی کے فنڈز کی بندش سے دنوں پہلے ہندو قوم پرست گروپ بھارت کے مختلف حصوں میں کرسمس کی عبادات کو درہم برہم کرتے رہے۔

2014 میں وزیرِ اعظم مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد، دائیں بازو کے ہندو گروپ مختلف ریاستوں میں اپنی پوزیشن مستحکم بنانے کے لئے اقلیتوں پر حملے کرتے رہے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ مذہب کی تبدیلی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

بھارت کی 1.37 ارب کی آبادی میں مسیحی 2.3% ہیں۔ اور وہ مسیحیوں کے خلاف ہندو گروپوں کے تشدد کے لئے مذہب کی تبدیلی کے واقعات کے جواز کو مسترد کرتے ہیں۔

پیر کے روز اخبار 'دی ہندو' نے کرسمس کی تقریبات درہم برہم کئے جانے کی اطلاع دی ہے جس میں ریاست ہریانہ کے شہر انبالہ میں یسوع مسیح کا قد آور مجسمہ مسمار کرنا بھی شامل ہے۔

اخبار نے مزید لکھا ہے کہ واراناسی میں جو وزیرِ اعظم مودی کا حلقہ انتخاب ہے، سینٹا کلاز کا ایک ماڈل نذرِ آتش کر دیا گیا اور کرسمس مخالف نعرے لگائے گئے۔

رائٹرز کا کہنا ہے کہ ریاستی اور وفاقی حکام سے فون پر رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے ان واقعات پر تبصرے سے انکار کر دیا۔

(اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے رائٹرز سے لی گئی ہیں)

XS
SM
MD
LG