رسائی کے لنکس

چین کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت اور بنگلہ دیش کے مزید معاہدے


نئی دہلی خود کو چین کا مد مقابل اور علاقائی طاقت کے طور پر پیش کرتا ہے۔
نئی دہلی خود کو چین کا مد مقابل اور علاقائی طاقت کے طور پر پیش کرتا ہے۔

  • بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان معاہدوں پر دستخط وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دورۂ نئی دہلی کے دوران کیے گئے۔
  • بنگلہ دیش کی گارمنٹس کی صنعت 80 فی صد سے زائد غیر ملکی زرِ مبادلہ برآمدات سے لاتی ہے۔
  • دونوں ممالک کے درمیان دریائے تیستا کے پانی کی تقسیم کا معاہدہ اب بھی مبہم ہے۔
  • مالی سال 23-2022 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت 15ارب 90 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

جنوبی ایشیائی ممالک بھارت اور بنگلہ دیش نے چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے دفاعی تعلقات کو مزید وسعت دیتے ہوئے سمندری سلامتی، معیشت، خلائی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے ہفتے کو معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق نئی دہلی خود کو چین کا مد مقابل اور علاقائی طاقت کے طور پر پیش کر رہا ہے۔

دونوں ممالک کے درمیان ان معاہدوں پر دستخط وزیرِ اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ کے دورے کے دوران کیے گئے جو کہ بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے کے بعد نئی دہلی کا دورہ کرنے والی پہلی غیر ملکی رہنما ہیں۔

نریندر مودی نے بھارت کے ہمسایہ ممالک کے علاقائی تعاون کو وسعت دینے اور سہولیات فراہم کرنے کے لیے انڈو پیسیفک سمندری منصوبے میں بنگلہ دیش کے شامل ہونے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔

بنگلہ دیش کے چین کے ساتھ بھی تعلقات اچھے ہیں جو خام مال کے لیے اس کا بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔

بیجنگ کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا بنگلہ دیش کے لیے چیلنج ہے جو چین کے اہم حریف بھارت اور امریکہ کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات کو بھی متوازن رکھتا ہے۔

بنگلہ دیش کی گارمنٹس کی صنعت جو 80 فی صد سے زائد غیر ملکی زرِ مبادلہ برآمدات سے لاتی ہے، خام مال کے لیے چین پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے۔

شیخ حسینہ کا نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے دریائی پانی، بجلی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بھارتی صنعت کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور انہیں بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کرنے کی دعوت دی جو بڑی بندر گاہوں، آبی گزرگاہوں اور زمینی رابطے کو فروغ دینے کے منصوبے رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ نے 2009 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں پناہ لینے والے بھارتی عسکریت پسند گروپوں سے متعلق نئی دہلی کی تشویش کو دور کرنے کے لیے کام کیا ہے۔

تاہم دونوں ممالک کے درمیان دریائے تیستا کے پانی کی تقسیم کا معاہدہ اب بھی مبہم ہے۔

علاوہ ازیں دونوں ممالک کے درمیان غیر قانونی امیگریشن کے سوال نے بھی دو طرفہ تعلقات کو کشیدہ بنا رکھا ہے۔

بھارت، ایشیا میں بنگلہ دیش کا سب سے بڑا برآمدات لینے والا ملک ہے۔

مالی سال 23-2022 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت 15 اعشاریہ نو بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

نئی دہلی بنیادی طور پر بنگلہ دیش کو کپاس، موٹر گاڑیاں، چینی، لوہا، اسٹیل، ایلومینیم، برقی اور الیکٹرانک آلات برآمد کرتا ہے جب کہ بنگلہ دیش سے سیریل، پلپ پیپر اور بورڈ، سیمنٹ اور کھالیں درآمد کرتا ہے۔

اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG