رسائی کے لنکس

ایشیا کرکٹ کپ: سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت نے پاکستان کو شکست دے دی


بھارت نے 149 رنز کا ہدف پانچ وکٹوں کے نقصان پرمیچ ختم ہونے سے دو گیندوں قبل ہی حاصل کرلیا۔
بھارت نے 149 رنز کا ہدف پانچ وکٹوں کے نقصان پرمیچ ختم ہونے سے دو گیندوں قبل ہی حاصل کرلیا۔

ایشیا کپ کرکٹ ٹورنامنٹ 2022کے اتوار کو دوسرے میچ میں بھارت نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو پانچ وکٹوں سے شکست دے کر دو پوائنٹس حاصل کرلیے۔

دبئی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں کھیلے گئے گروپ اے کے پہلے معرکے میں روہت شرما کی ٹیم بہتر فارم میں نظر آئی جب کہ بابر اعظم کے کھلاڑی متاثر کن کارکردگی نہ دکھاسکے۔

بھارت نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی جس کے بعد ان کے بالرز نے پاکستان بلےبازوں کو 19 عشاریہ 5 اوورز میں 147 رنز پر ڈھیر کردیا۔جواب میں بھارت نے مطلوبہ ہدف پانچ وکٹوں کے نقصان پرمیچ ختم ہونے سے دو گیندوں قبل ہی حاصل کرلیا۔

یاد رہے کہ دبئی کے ہی اسٹیڈیم میں گزشتہ برس پاکستانی ٹیم نے بھارت کو دس وکٹ کے بڑے مارجن سے شکست دی تھی۔

شاہین شاہ آفریدی کی عدم موجودگی میں پاکستانی بالرز نے کوشش تو خوب کی لیکن صرف پانچ ہی بھارتی بلے بازوں کو واپس پویلین کی راہ دکھاسکے۔پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ ایشیا کپ کی تاریخ کا 15واں میچ تھا جس میں کامیابی حاصل کرکے بھارت نے پاکستان کو ایشیا کپ میں نویں شکست دی ہے۔

پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھنے کے لیے دبئی میں دونوں ٹیموں کے مداحوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تیسرے اوور میں کپتان بابر اعظم اور چھٹے اوور میں فخر زمان کے آؤٹ ہوجانے کے بعد پاکستان ٹیم مشکلات کا شکار ہوگئی اور دونوں کھلاڑی 10، 10 رنز بناکر شارٹ پچ گیندوں پر وکٹ کے پیچھے آؤٹ ہوئے۔

فخر زمان کا آؤٹ میچ ختم ہونے کے بعد بھی زیر بحث رہا کیوں کہ نہ تو وکٹ کیپر دنیش کارتھک نے امپائر سے اپیل کی تھی اور نہ ہی امپائر نے انہیں آؤٹ دیا تھا مگر پھر بھی انہوں نے اسپورٹس مین شپ کا مظاہرہ کرتے ہوئے واپس پویلین کا رستہ لیا۔

دونوں ٹاپ بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد محمدرضوان اور افتخار احمد نے تیسری وکٹ کے لیے اننگز کی اور اسکور کو 42 سے 87 تک پہنچایا۔لیکن پھر ہاردیک پانڈیا کی تین وکٹوں نے پاکستانی بیٹنگ کی کمر توڑ دی۔

انہوں نے پہلے افتخار احمد کو 28، محمد رضوان کو 43 اور خوشدل شاہ کو 2 رنز پر پویلین واپس بھیج کر بھارت کی پوزیشن مضبوط کردی۔ ایسے موقع پر شائقین پر امید تھے کہ آنے والے بلے باز تیزی سے اسکور کرکے پاکستان کو میچ میں واپس لائیں گےلیکن ایسا نہیں ہوا۔

نائب کپتان شاداب خان، جارح مزاج بلے باز آصف علی اور آل راؤنڈر محمد نواز بھی اسکور میں زیادہ اضافہ نہ کرسکے اور جب 19ویں اوور کی تیسری گیند پر نسیم شاہ آؤٹ ہوئے تو اس وقت پاکستان کا اسکور نو وکٹ پر 128 رنز تھا۔

ایسے میں حارث رؤف اور نمبر 11 پر بیٹنگ کے لیے آنے والے شاہ نواز داہانی نے اسکور کو 147 تک پہنچایا۔ داہانی کے چھ گیندوں پر 16 رنز اور حارث رؤف کے 7 گیندوں پر 13 ناٹ آؤٹ نے بھارت کو 150 کے لگ بھگ ہدف دیا جو ایک موقع پر ناممکن نظر آرہا تھا ۔

بھارت کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں بھوونیشور کمار نے حاصل کیں۔ انہوں نے صرف 26 رنز کے عوض چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جب کہ ہاردیک پانڈیا نے 3 اور ارشدیپ سنگھ نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

محمد نواز کی تین وکٹیں اور نسیم شاہ کی شان دار بالنگ بھی پاکستان کو شکست سے نہ بچاسکی

جواب میں بھارت کا آغاز بھی زیادہ اچھا نہ تھا اور پاکستان نے دوسری ہی گیند پر پہلی وکٹ حاصل کرلی۔ اپنا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے والے نسیم شاہ نے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کریئر کی دوسری ہی گیند پر اوپنر کے ایل راہول کو بولڈ کردیا۔

ایک ہی گیند بعد سلپ میں فخر زمان نے ان کی بالنگ پر اگر وراٹ کوہلی کا کیچ پکڑ لیا ہوتا تو میچ پر پاکستان کی گرفت مضبوط ہوجاتی۔اس ڈراپ کیچ کی بدولت کوہلی کو فارم میں آنے کا موقع ملا ۔ انہوں نے 34 گیندوں پر 35 رنز اسکور کیا۔ جب وہ دسویں اوور کی پہلی گیند پر واپس پویلین گئے تو بھارت کا اسکور 3 وکٹ پر 53 رنز تھا اور انہیں جیت کے لیے 95 رنز کی ضرورت تھی۔

ایسے میں سوریاکمار یادیو اور رویندر جڈیجا نے اسکور کو 15ویں اوور تک 89 تک پہنچایا۔ جس کے بعد جڈیجا کا ہاردیک پانڈیا نے ساتھ دیا جو میچ کے آخر تک وکٹ پر ٹکے رہے۔

میچ میں ایک وقت ایسا آگیا تھا جب بھارتی بلے باز دباؤ کا شکار تھے لیکن ایسے میں جڈیجا اورپانڈیا کی 52 رنز کی شراکت نے بھارت کو فتح کے قریب پہنچا دیا۔ جڈیجا میچ کے آخری اوور میں گیند کو گراؤنڈ سے باہر پھینکنے کی کوشش میں 35 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ لیکن اس وقت تک میچ پاکستان کے ہاتھ سے نکل چکا تھا۔

صرف 17 گیندوں پر 33 ناٹ آؤٹ بنانے والے ہاردیک پانڈیا نے بھارت کو 19ویں اوور کی چوتھی گیند پر فتح دلودی جس کی وجہ سے بھارت کو پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل ہوگئی۔

ہاردیک پانڈیا کو ان کی آل راؤنڈ کارکردگی پر مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔ میچ کے دوران متعدد پاکستانی کھلاڑیوں کا زخمی ہوجانا ٹیم مینجمنٹ کے لیے پریشان کن ہے۔

گروپ اے کا اگلا میچ اب بدھ کو بھارت اور ہانگ گانگ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ جب کہ پاکستانی ٹیم اپنا دوسرا میچ جمعے کو ہانگ کانگ کے خلاف کھیلے گی۔ اس میچ میں کامیابی پاکستان کو سپر فور راؤنڈ میں پہنچا دے گی جہاں اس کا مقابلہ ایک مرتبہ پھر بھارت سے ہوسکتا ہے۔

'پاکستان کی شکست کی ذمے دار 'امپورٹڈ حکومت' ہے'

بھارت کے ہاتھوں پانچ وکٹ سے شکست کے بعد ٹوئٹر پر شائقینِ کرکٹ نے اپنے جذبات کا کیا۔ کسی نے شعیب ملک کی عدم موجودگی کو پاکستان کی شکست کا ذمہ دار قرار دیا تو کوئی پاکستان کی فیلڈنگ سے خفا نظر آیا۔

سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کے بقول پاکستان کی شکست کی ذمے دار 'امپورٹڈ حکومت' ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ 'ٹیم کا قصور نہیں امپورٹڈ حکومت ہی منحوس ہے۔'

سابق ٹیسٹ کرکٹر او ر کمنٹیٹر بازید خان کے مطابق شائقین کرکٹ اسی طرح کے میچز دیکھنا چاہتے ہیں۔ اگر یہ میچ سپر اوور تک جاتا تو اور بہتر ہوتا۔

ایک اور صارف ریحان الحق کا کہنا تھا کہ پہلے اوور میں دو ریویوز، صرف پاکستان اور بھارت کے میچ میں ہی لیے جاسکتے ہیں۔

ویب سائٹ 'پاک پیشن' کے ایڈیٹر ساج صادق کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہےکہ پاکستانی ٹیم ان کھلاڑیوں سے چھٹکارا حاصل کرے جن کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے دوسرے کھلاڑی پریشر میں آتے ہیں۔

وجاہت کاظمی نے فخر زمان کی ایمانداری کی تعریف کی۔

ضیا صدیقی نے بابر اعظم کی کپتانی پر تنقید کی۔ان کا خیال تھا کہ جب پاکستان کے پاس ہدف کم تھا اور وکٹ پر باؤنس تھا تو بابر اعظم کو سلپ میں فیلڈر کھڑا کرنا چاہیے تھا۔

ٹی وی اینکر طلعت حسین نے بھی پورے میچ کی تعریف کی اور پاکستان ٹیم کے لیے آئندہ کے میچز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

آصف خان نے پاکستانی کھلاڑیوں کی فٹنس پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ چار اوورز کے فارمیٹ میں اگر بالرز انجرڈ ہورہے ہیں تو یہ تشویش ناک بات ہے۔

سلیم خالق کا کہنا تھا کہ اگر شعیب ملک نے اپنے شناختی کارڈ پر غلط عمر لکھوائی ہوتی تو آج کھیل رہے ہوتے۔

ہارون نے شعیب ملک کو افتخار احمد سے بہتر کھلاڑی قرار دے سلیکٹرز کی توجہ ان کی جانب دلوائی۔

رضوان علی نے محمد رضوان کی پاور پلے میں سلو بیٹنگ کو پاکستان کی شکست کا ذمے دار قرار دیا۔

نبیل ہاشمی کے خیال میں پوری پاکستان ٹیم کی فیلڈنگ اس ناقص کارکردگی کی وجہ تھی۔

  • 16x9 Image

    عمیر علوی

    عمیر علوی 1998 سے شوبز اور اسپورٹس صحافت سے وابستہ ہیں۔ پاکستان کے نامور انگریزی اخبارات اور جرائد میں فلم، ٹی وی ڈراموں اور کتابوں پر ان کے تبصرے شائع ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد نام وَر ہالی وڈ، بالی وڈ اور پاکستانی اداکاروں کے انٹرویوز بھی کر چکے ہیں۔ عمیر علوی انڈین اور پاکستانی فلم میوزک کے دل دادہ ہیں اور مختلف موضوعات پر کتابیں جمع کرنا ان کا شوق ہے۔

XS
SM
MD
LG