رسائی کے لنکس

زمین سے سو نوری سال دور، زمین نما سیارہ دریافت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی خلائی ادارے ناسا نے بتایا ہے کہ یونی ورسٹی آف مانٹریال کی زیر نگرانی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ناسا کے سیٹلائٹس اور ٹیلیسکوپ کی مدد سے زمین سے سو نوری برس کے فاصلے پر ایک زمین نما سیارہ دریافت کیا ہے۔

ناسا کی ٹرانزشنگ ایگزوپلینٹ سروے سیٹلائٹ کی اور زمین پر نصب دوربینوں کی مدد سے یہ سیارہ دریافت کیا گیا ہے جسے ’’سُپر ارتھ‘‘ کا نام دیا جا رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ سیارہ جس کا سائنسی نام TOI-1452 b ہے، ایک چھوٹے سائز کے ستارے کے گرد گھوم رہا ہے۔ اس قسم کے ستاروں کو ریڈ ڈوارف کہا جاتا ہے۔ ناسا کے مطابق یہ سیارہ زمین سے 70 فیصد بڑا اور اس کی کمیت زمین سے پانچ گنا زیادہ ہے۔

ناسا کا کہنا ہے کہ اس کی کثافت کا معائنہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سیارے میں پانی کا ایک گہرا سمندر موجود ہے۔ ادارے کے مطابق اس سلسلے میں مزید تجربات اور مشاہدے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ جہاں زمین کی ستر فیصد سطح پانی کی چادر سے لپٹی ہوئی ہے لیکن پانی زمین کی کمیت کا محض 1 فیصد ہے۔ کمپیوٹر کی مدد سے حاصل کئے گئے تخمینے کے مطابق اس سیارے کی کمیت کا 30 فیصد پانی ہوسکتا ہے۔ یاد رہے کہ مشتری کے دو چاند گینی میڈ اور کالسٹو، اور زحل کے چاند ٹائیٹن اور انسیلاڈوز کے بارے میں بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ان کی سطح کے نیچے گہرے سمندر چھپے ہوئے ہیں اور پانی ان سیارچوں کی کمیت کا کم و بیش 30 فیصد ہی ہے۔

یہ ’’سپر ارتھ‘‘ اپنے ستارے کے گرد محض 11 روز میں چکر مکمل کرتی ہے۔ ستارے کے مدہم ہونے کی وجہ سے اس تک اسقدر توانائی پہنچتی ہے جس قدر زہرہ کو ہمارے سورج سے پہنچتی ہے۔ یونیورسٹی آف مانٹریال کی ٹیم جس نے یہ دریافت کی ہے کے مطابق اس سیارے تک اس کے ستارے کی توانائی اس قدر ہی پہنچتی ہے کہ یہ نہ زیادہ گرم ہے، اور نہ ہی سرد اور یہاں پانی مائع حالت میں موجود ہو سکتا ہے۔

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کائنات کے اور کن رازوں سے پردہ اٹھائے گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:13 0:00

یونی ورسٹی نے اپنی پریس ریلیز میں لکھا کہ اگرچہ یہ سیارہ زمین کی طرح پتھریلا ہو سکتا ہے لیکن اس کے نصف قطر، کمیت اور کثافت کا معائنہ کرنے کے بعد کہا جاسکتا ہے کہ یہ سیارہ زمین سے بہت مختلف ہو سکتا ہے۔

ناسا اور یونیورسٹی آف مانٹریال کا کہنا ہے کہ اس سیارے کا مستقبل میں ناسا کی نئی دوربین، جیمز ویب سپیس ٹیلیسکوپ کی مدد سے مزید معائنہ کیا جائے گا۔ اس ٹیم کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی جیمز ویب ٹیلیسکوپ سے اس سیارے کا مزید مشاہدہ کر کے مزید حتمی نتائج حاصل کریں گے۔

XS
SM
MD
LG