بھارت کی حکومت نے کہا ہے کہ اس نے نو منتخب وزیرِ اعظم نریندر مودی کی تقریبِ حلف برداری میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کو مدعو نہیں کیا ہے۔
حلف برداری کی تقریب 30 مئی کی شام راشٹرپتی بھون کے صحن میں منعقد ہوگی جس میں نریندر مودی دوسری مدت کے لیے وزیرِ اعظم کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔ ان کے ہمراہ ان کی کابینہ کے ارکان بھی اپنی نئی ذمہ داریوں کا حلف لیں گے۔
یاد رہے کہ 2014ء میں نریندر مودی کے پہلی بار وزیرِ اعظم بننے پر ان کی تقریبِ حلف برداری میں اس وقت کے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات طے شدہ وقت کے بعد بھی کافی دیر تک جاری رہی تھی جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا تھا۔
اس بار تقریبِ حلف برداری کے مدعوئین کی فہرست میں بھارتی حکومت نے علاقائی تعاون کی جنوب ایشیائی تنظیم SAARC سے زیادہ خلیج بنگال کے نزدیکی ممالک کی تنظیم BIMSTEC کو ترجیح دی ہے اور بنگلہ دیش، میانمار، سری لنکا، تھائی لینڈ، نیپال اور بھوٹان کے سربراہان کو مدعو کیا ہے۔
نریندر مودی کی گزشتہ حلف برداری میں سارک کے سربراہان شریک ہوئے تھے۔
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار کے مطابق حکومت نے ”پڑوسی پہلے“ کی اپنی پالیسی کے مدِ نظر 'بمسٹیک' ممالک کے رہنماؤں کو اس اہم تقریب میں مدعو کیا ہے۔
حکومت نے کرغزستان کے صدر اور شنگھائی تعاون تنظیم کے موجودہ سربراہ سورنبے جینبے کوف اور ماریشیس کے وزیرِ اعظم پروند جگن ناتھ کو بھی تقریب میں شرکت کی دعوت دی ہے۔
سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا پہلے رہنما ہیں جنھوں نے تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کرلی ہے۔
بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد تقریب میں شریک نہیں ہو سکیں گی کیونکہ وہ انہی تاریخوں میں جاپان، سعودی عرب اور فن لینڈ کے دورے پر ہوں گی۔ ان کی جگہ بنگلہ دیش کے صدر شرکت کریں گے۔ نریندر مودی کی گزشتہ تقریبِ حلف برداری میں بھی حسینہ واجد شریک نہیں ہو سکی تھیں۔
وزیرِ اعظم مودی اور ان کی جماعت کی عام انتخابات میں شاندار کامیابی پر عمران خان انہیں سب سے پہلے مبارک باد دینے والے عالمی رہنماؤں میں شامل تھے۔ بعد ازاں عمران خان نے نریندر مودی کو ٹیلی فون بھی کیا تھا اور خطے میں قیامِ امن کے لیے مل کر کام کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
پاکستانی وزیرِ اعظم کی اس خواہش پر بھارت نے کہا تھا کہ خطے میں قیامِ امن کے لیے دہشت گردی اور تشدد سے پاک ماحول بنانے کی ضرورت ہے۔
پاکستان نے عمران خان کو مدعو نہ کیے جانے کے معاملے کی اہمیت یہ کہہ کر کم کرنے کی کوشش کی ہے کہ بھارتی وزیرِ اعظم کی داخلی سیاست انھیں اپنے پاکستانی ہم منصب کو مدعو کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تقریبِ حلف برداری میں شرکت کے بجائے کشمیر، سیاچن اور سرکریک کے تنازعات حل کرنے کے لیے باہمی ملاقات کی اہمیت زیادہ ہے۔