رسائی کے لنکس

تجارتی جہاز پر حملہ: بھارت نے بحیرۂ عرب میں وار شپس تعینات کردیے


بھارت کی بحریہ نے تجارتی جہاز 'ایم ون کیم پلوٹو' پر حملے کے بعد بحیرۂ عرب میں نگرانی اور حملوں کو روکنے کے لیے طویل مسافت کے گشتی جنگی طیارے اور بحری بیڑے تعینات کردیے ہیں۔

بھارت کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا ہے کہ جہاز کے حملہ آور خواہ سمندر کی تہہ میں ہوں، انہیں تلاش کرکے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے اس حملے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور بھارتی بحریہ نے سمندر میں نگرانی تیز کر دی ہے۔ ان کے بقول کچھ ملکوں کو بھارت کی اقتصادی ترقی سے حسد ہو رہی ہے۔

انہوں نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ بھارت پورے انڈین اوشن کو سیکیورٹی فراہم کرنے والا ملک ہے۔ حکومت دوست ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی اور خطے میں بحری تجارت کو محفوظ بنانے کو یقینی بنائے گی۔

واضح رہے کہ 23 دسمبر کو تجارتی جہاز 'ایم وی کیم پلوٹو' پر بھارتی بحریہ کے مطابق بھارت کے مغربی ساحل پر ڈرون سے حملہ کیا گیا تھا۔

یہ تجارتی جہاز یا آئل ٹینکر نیو منگلور پورٹ کی طرف جا رہا تھا۔

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں بحیرۂ احمر (ریڈ سی) میں مبینہ طور پر ایران کی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے متعدد جہازوں پر حملے کیے ہیں۔

تجارتی جہازوں پر ہونے والے حملوں کے بعد نیوی نے بحیرۂ عرب میں نگرانی اور حملوں کو روکنے کے لیے طویل مسافت کے گشتی جنگی طیارے پی 81، بحری بیڑہ آئی این ایس مورموگاؤ، آئی این ایس کوچی اور آئی این ایس کولکاتہ تعینات کیے ہیں۔

دوسری جانب بھارت کی بحریہ نے 'ایم وی کیم پلوٹو' کے ممبئی بندرگاہ پہنچنے کے بعد اس کی ابتدائی جانچ کی ہے۔

یہ جانچ انڈین نیوی کے دھماکہ خیز مادے کو ناکارہ کرنے والے دستے نے کی ہے۔ یہ حملہ کہاں سے ہوا اور وہ کس نوعیت کا تھا، اس کا پتہ فرانزک جانچ سے لگ سکے گا۔

اس سے قبل امریکہ کے محکمۂ دفاع کے ہیڈ کوارٹر پینٹاگان نے اتوار کو دعویٰ کیا تھا کہ 'ایم وی کیم پلوٹو' ایران کی جانب سے کیے گئے ڈرون حملے کی زد میں آیا۔ ایران نے اس الزام کی تردید کی ہے۔

ایم وی کیم پلوٹو پر حملہ ایسے وقت ہوا ہے جب بحیرۂ احمر اور خلیج عدن میں تجارتی جہازوں پر حوثی باغیوں کے حملوں پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملوں کے بعد حوثیوں نے بحیرۂ احمد میں جہازوں پر حملے شروع کردیے تھے۔

بھارت کی بحریہ کے ترجمان کے مطابق مذکورہ جہاز کے ممبئی پورٹ پہنچنے پر دھماکہ خیز مادے کو ناکارہ کرنے والے نیوی کے دستے نے اس کی ابتدائی جانچ کی اور حملے کی نوعیت کا پتہ لگانے کی کوشش کی اور یہ بھی جاننا چاہا کہ اس حملے میں کتنا دھماکہ خیز مادہ استعمال ہوا ہے۔

اس تجارتی جہاز پر حملے کے وقت 20 بھارتی شہریوں کے علاوہ ایک ویتنامی شہری اور جہاز کا عملہ موجود تھا۔ البتہ اس حملے میں کوئی زخمی نہیں ہوا لیکن جہاز کو نقصان پہنچا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس جہاز پر گجرات کی پور بندر بندرگاہ سے تقریباً 217 ناٹیکل میل پر حملہ کیا گیا۔ حملے کے بعد بھارتی نیوی اور ساحلی محافظ دستے انڈین کوسٹ گارڈ نے جہاز کو مدد فراہم کی۔

ایک دفاعی عہدے دار نے خبر رساں ادارے 'اے این آئی' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی نیوی ٹیم نقصان کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس خطے میں تجارتی جہازوں کی محفوظ آمد و رفت کے لیے نگرانی اور گشت تیز کی جا رہی ہے۔

نیوی کے ترجمان کے مطابق دھماکہ خیز مادوں کو ناکارہ بنانے والے دستے کی جانچ مکمل ہونے کے بعد متعدد ایجنسیوں کی جانب سے اس کی جانچ کی گئی۔

ممبئی میں اس جہاز کی کمپنی کے انچارج نے اس کے آپریشن کی اجازت دے دی ہے۔ تاہم کارگو کی منتقلی سے قبل مختلف ایجنسیوں کی جانب سے جانچ کرنا ضروری ہے۔

ترجمان کے مطابق اس کی تحقیقات کی جا رہی ہے کہ بحیرۂ عرب میں اس جہاز پر کیسے حملہ کیا گیا۔ 'ویسٹرن نیول کمانڈز آپریشن سینٹر' صورتِ حال کا باریکی سے جائزہ لے رہا ہے۔ وہ کوسٹ گارڈ اور دیگر ایجنسیوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

فورم

XS
SM
MD
LG