رسائی کے لنکس

تلنگانہ ریاست، نئے وزیر اعلیٰ نے عہدہ سنبھال لیا


ٹیکنالوجی کے مرکز، حیدرآباد میں منعقد ہونے والے ایک تقریب میں، علاقائی سیاسی راہنما، کے چندراشیکھر راؤ سے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا گیا۔ اُنھوں نے بدعنوانی کو اکھاڑ پھینکنے اور حکومت کو مزید شفاف بنانے کا عہد کیا

پیر کے دِٕن بھارت میں ایک نئی ریاست وجود میں آئی، جس موقعے پر جشن منایا گیا، جس میں آتش بازی ہوئی اور ڈھول بجائے گئے۔

تلنگانہ کی تشکیل آندھرا پردیش کی جنوبی ریاست کے علاقے کو کاٹ کر کی گئی۔ یہ ملک کی انتیسویں ریاست ہے، جہاں ایک عشرے سے زائد مدت سے علیحدگی پسندی کی تحریک جاری تھی، جو الگ ریاست بننے پر منتج ہوئی۔

تلنگانہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ شمالی علاقے کی یہ ریاست جس کی حدود دیگر ریاستوں کی سرحدوں سے جڑی ہوئی ہیں، غیر ترقی یافتہ ہے۔ آندھرا پردیش کے جنوبی ساحلی علاقے کے مقابلے میں اُس کے ساتھ فند مختص کیے جانے، پانی کی فراہمی اور روزگار کے معاملوں میں امتیازی سلوک برتا جاتا رہا ہے۔

ٹیکنالوجی کے مرکز، حیدرآباد میں منعقد ہونے والے ایک تقریب میں، علاقائی سیاسی راہنما، کے چندراشیکھر راؤ سے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا گیا۔

اُنھوں نے بدعنوانی کو اکھاڑ پھینکنے اور حکومت کو مزید شفاف بنانے کا عہد کیا۔

بھارت کے نئے وزیر اعظم، نریندرا مودی نے راؤ کو مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے۔ ٹوئٹر پر ایک پوسٹ میں، مسٹر مودی نے کہا کہ آئندہ برسوں کے دوران تلنگانہ ترقی کی سمت ہمارے سفر کو مضبوطی بخشے گا۔

آئندہ 10 برسوں تک، تلنگانہ اور آندھرا پردیش دونوں کا ہی دارالحکومت حیدرآباد ہوگا؛ جس کے بعد آندھرا پردیش ایک نیا دارالحکومت تشکیل دے گا۔ اس شہر میں متعدد کثیر ملکی ادارے قائم ہیں اور تیزی کے ساتھ بھارت کی نئی صنعتوں کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔

تلنگانہ کی آبادی تین کروڑ 50 لاکھ ہے، جس میں آندھرا پردیش کے 23 اضلاع میں سے 10 شامل ہیں۔

تلنگانہ کے حامی 1956ء سے ایک علیحدہ ریاست کے حصول کے لیے لڑتے آئے ہیں۔

اِس سے قبل، 2000ء میں جو نئی ریاستیں تشکیل پائیں تھیں اُن میں جھاڑکھنڈ، اُترکھنڈ اور شتیس گڑھ شامل ہیں۔ اِسی قسم کی الگ ریاستوں کے حصول کی تحریکیں بھارت کی مشرقی ریاستوں، آسام اور مغربی بینگال میں بھی جاری ہیں۔
XS
SM
MD
LG