بھارت کی نیوی اپنی تاریخ کی سب سے بڑی جنگی مشقوں کی تیاری کر رہی ہے جس میں بھارت پہلی مرتبہ خطے کے 23 ملکوں کی میزبانی کرے گا۔
ان ملکوں میں پاکستان شامل نہیں ہے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ بحری مشقوں میں مہمان ملکوں کے 30 بحری جنگی جہاز حصہ لیں گے جب کہ مجموعی طور پر ان مشقوں میں 70 بحری جہاز شریک ہوں گے۔
بھارتی نیوی کی مشرقی کمان کا ایک بڑا حصہ ان مشقوں میں شریک ہوگا۔
بحری مشقوں کا آغاز یکم مارچ کو ہوگا اور یہ وار گیمز پانچ روز تک جاری رہیں گی۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ فوجی مشقوں کے بعد جنگی بحری جہاز اور سینکڑوں فوجی قدرتی آفات اور سانحات سے نمٹنے اور اس سلسلے میں باہمی تعاون کی مشق بھی کریں گے۔
وائس ایڈمرل شیکھر سنہا نے کہا ہے کہ ان مشقوں کا مقصد علاقے میں ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
بھارتی میزبانی میں ہونے والی مشقوں میں شرکت کرنے والے ممالک یہ ہیں ۔ آسٹریلیا، تنزانیہ، نیوزی لینڈ، فلپائن، بنگلہ دیش، کمبوڈیا، میانمار، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، سنگا پور، ملائیشیا، جنوبی افریقہ، موریشس، سیچیلس، ویت نام، برونائی، کینیا، موزمبیق ، متحدہ عرب امارات، یمن اور اومان۔
اس موقع پر مختلف ملکوں کے کھانوں کے مقابلے کا بھی اہتمام کیا جائے گا۔
ان مشقوں میں کچھ ممالک اپنے بحری جہازوں کے ساتھ شرکت کریں گے جب کہ کچھ ملک اپنے وفود بھیجیں گے۔
وار گیمز کے اختتام پر پورٹ بلیئر سٹی میں فوجی پریڈ ہو گی۔
بھارت نے بحری فوجی مشقوں کی ابتدا 1995 میں میلان ایکسرسائز کے نام سے کی تھی اور پہلی فوجی مشقوں میں چار ملکوں نے حصہ لیا تھا ۔
پاکستان نے ابھی تک اس مجوزہ مشقوں پر کسی رد عمل کا اظہار نہیں کیا۔