|
بھارت کے انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو ایوان میں مطلوبہ اکثریت حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ لیکن وہ اپنے اتحاد ’نیشنل ڈیمو کریٹک الائنس‘ (این ڈی اے) کے ساتھ مل کر حکومت بنائے گی۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے حکومت سازی کے لیے اتحادی جماعتوں سے رابطے شروع کر دیے ہیں۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم نے حکومت سازی سے قبل صدر دھروپدی مرمو کو اپنا استعفی پیش کردیا ہے۔ وہ اپنی آئندہ مدت کے لیے ممکنہ طور پر آٹھ جون کو حلف اٹھائیں گے۔
پنڈت جواہر لال نہرو کے بعد نریندر مودی وہ پہلے وزیرِ اعظم ہیں جو مسلسل تیسری بار یہ منصب حاصل کریں گے۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی کے اہم ترین اتحادی چندرا بابو نائیڈو نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ وہ پوری طرح مودی کے ساتھ ہیں اور اتحادی حکومت کی تشکیل کے لیے دہلی میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
چندرا بابو نائیڈو جنوبی بھارت کی ریاست آندھرا پردیش کی پارٹی تلگو دیسام پاٹی (ٹی ڈی پی) کے سربراہ ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں ان کی پارٹی کو اپنی ریاست میں برتری حاصل ہوئی ہے۔
نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی نے لوک سبھا کی 240 نشستیں حاصل کی ہیں۔ جب کہ بی جی پی کے زیرِ قیادت اتحاد این ڈی اے کی حاصل کردہ نشستوں کی تعداد 290 ہے جس میں 16 نشستیں ٹی ڈی پی اور باقی دیگر جماعتوں کی ہیں۔
لوگ سبھا کی کل نشستوں کی تعداد 543 ہے اور حکومت سازی کے لیے مطولبہ اکثریت 272 ہے۔ بی جے پی اور این ڈی اے کی مجموعی نشتیں 290 ہوچکی ہیں۔
لیکن بی جے پی کو بطور پارٹی اکثریت نہیں مل سکی ہے جس پر مبصرین کا کہنا ہے کہ مودی کے لیے ایک کمزور اکثریت کے ساتھ اتحادی حکومت کئی چیلنجز لائے گی۔
ریٹنگ ایجنسی فچ نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ مودی اور ان کے اتحادیوں کو ملنے والے کمزور اکثریت کی وجہ سے معاشی اصلاحات سے متعلق مودی کے کیے گئے وعدے اور اہدف ان کے لیے چیلنج ثابت ہوں گے۔
تاہم فچ کا کہنا ہے کہ بہت کم برتری کے باوجود توقع یہی ہے کہ ان کی معاشی پالیسیوں کا تسلسل برقرار رہے گا۔
بھارتی اخبارات نے انتخابی نتائج کو مودی کے اثر میں کمی قرار دیا ہے۔ روزنامہ 'انڈین ایکسپریس' نے الیکشن کے نتائج پر شہ سرخی لگائی ہے کہ بھارت نے این ڈی اے کو تیسری بار حکومت اور مودی کو پیغام دیا ہے۔
وزیرِ اعظم مودی نے وارانسی (بنارس) کی جس نشست سے کامیابی حاصل کی ہے اسے ہندو مت میں مقدس ترین شہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ لیکن اس بار وزیرِ اعظم مودی کی ووٹوں کی برتری میں غیر معمولی کمی ہوئی ہے۔
سال 2019 کے الیکشن نریندر مودی اس سیٹ سے پانچ لاکھ کے مارجن سے جیتے تھے تاہم اس بار یہ برتری کم ہو کر ڈیڑھ لاکھ ووٹ ہو گئی ہے۔
بھارتی حکومت کے ریفارم پینل کے چیئرمین اروند پناگاریا نے اکنامسٹ ٹائمز میں لکھے گئے مضمون میں کہا ہے کہ کم مارجن کے ساتھ ہونے والی کامیابی کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اصلاحات دم توڑ جائیں گی۔
اس خبر کا مواد ’رائٹرز‘ سے لیا گیا ہے۔
فورم