رسائی کے لنکس

بھارت کو روس سے جدید میزائل کی سپلائی ملنے کی توقع، کیا امریکہ بھارت پر پابندی عائد کرے گا؟


زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 400 میزائیل۔ 11 مارچ 2019ء (فائل فوٹو)
زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایس 400 میزائیل۔ 11 مارچ 2019ء (فائل فوٹو)

اسلحہ برآمد کرنے والے روس کے سرکاری ادارے، ’روسو بورو نیکسپورٹ‘ کے ڈائریکٹر جنرل الگزنڈر میخیف نے کہا ہے کہ روس طیارہ شکن میزائل نظام ایس۔400 سال 2021 کے اواخر تک بھارت کو سپلائی کرنا شروع کر دے گا۔

روس کی خبررساں ایجنسی ’اسپوتنک‘ کے مطابق ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سپلائی مقررہ وقت سے پہلے ہی شروع ہو جائے گی۔

بھارت نے اکتوبر 2019 میں نئی دہلی میں منعقد ہونے والے انیسویں بھارت روس دوطرفہ اجلاس کے موقع پر تقریباً ساڑھے پانچ بلین ڈالر کے اس سودے پر دستخط کیے تھے۔

امریکی قانون سی اے اے ٹی ایس اے (کاٹسا) کے تحت اگر کوئی ملک روس سے اس نظام کو حاصل کرتا ہے تو اس پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے۔

الیگزنڈر میخیف نے مزید کہا کہ بھارتی ماہرین اس سلسلے میں روس میں آکر ٹریننگ حاصل کرکے واپس جا چکے ہیں۔ نئے سال پر ہمارے ماہرین بھارت جائیں گے اور آلات ان کے حوالے کریں گے۔

رپورٹس کے مطابق، وزارت دفاع کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ نظام کے پارٹس بھارت پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ وہ مغربی سرحد کے قریب تعینات کیے جائیں گے، جہاں سے وہ مغربی اور شمالی سرحدوں کی جانب سے آنے والے خطروں سے نمٹ سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق، مذکورہ نظام کے پارٹس بحری اور فضائی دونوں راستوں سے آرہے ہیں۔

امریکہ کا ردعمل

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے اس پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ امریکہ نے بھارت کو ممکنہ پابندی سے چھوٹ دینے کا ارادہ ابھی نہیں کیا ہے۔

ترجمان کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ نے اپنے تمام حلیفوں سے اپیل کی ہے کہ وہ روس سے سودے کو فراموش کر دیں، کیونکہ اس کی وجہ سے سی اے اے ٹی ایس اے (کاٹسا) کے تحت ان پر پابندی لگ سکتی ہے۔

خیال رہے کہ امریکہ نے اس قانون کے تحت ایران، شمالی کوریا اور روس پر پابندی عاید کر رکھی ہے۔

بھارت کو پابندی سے چھوٹ دینے کی امریکی سینیٹروں کی اپیل کے دوران محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مذکورہ قانون کسی مخصوص ملک کو پابندی سے چھوٹ دینے سے متعلق نہیں ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں امریکہ بھارت دفاعی شراکت داری میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ بھارت امریکہ کا بڑا دفاعی شراکت دار ہے۔ بقول ترجمان، ہم سمجھتے ہیں کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ ہم بھارت کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک رشتے کو کافی اہمیت دیتے ہیں۔

بین الاقوامی امور کے سینئر تجزیہ کار پشپ رنجن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ کے کاٹسا قانون کے تحت ایران اور شمالی کوریا پر پابندی لگائی گئی ہے، لیکن یہ پابندی ایس۔400 میزائل نظام کی وجہ سے نہیں لگائی گئی ہے۔

ان کے مطابق، ترکی اور چین نے بھی یہی میزائل نظام حاصل کیا ہے لیکن ان پر مذکورہ قانون کا اطلاق نہیں ہوا۔ اس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مذکورہ قانون بغیر دانت والا قانون بن گیا ہے، حالانکہ اس کے تحت ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی ہے۔

ان کے مطابق، بھارت کی وزارت دفاع کے ذرائع کا خیال ہے کہ امریکہ کی جانب سے بھارت کو اس قانون سے الگ رکھنا پڑے گا۔

انھوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع نے مارچ میں بھارت کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔ ان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں اس مسئلے پر ضرور غور کیا گیا ہوگا، حالانکہ یہ بات میڈیا میں نہیں آئی۔

ان کے مطابق، امریکی وزیر دفاع نے بھارت سے کہا تھا کہ وہ روس کے اس نظام کو نہ خریدے۔ امریکہ کے پاس بھی ایسا نظام ہے وہ اسے دے گا۔ لیکن بھارت نے اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا۔

ان کے مطابق اکتوبر 2018 میں بھارت اور امریکہ کے درمیان جو دفاعی سودہ ہوا تھا اس کے حوالے سے امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ امریکہ بھارت سے مزید سودہ کر سکتا ہے۔

ان کے بقول، بھارت نے چونکہ اکتوبر 2019 میں ہی روس سے مذکورہ نظام کا سودہ کر لیا تھا اس لیے وہ اسے ختم کرنا نہیں چاہتا۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ فریقین اس معاملے میں کافی آگے تک جا چکے ہیں۔ روس سے مذکورہ نظام کے متعدد پارٹس بھی آچکے ہیں۔ اس میزائل کو استعمال کرنے کے لیے الگ الگ گروپوں کو ٹریننگ بھی دی جا چکی ہے۔ تکنیکی ماہرین نے اس سلسلے میں ماسکو کا دورہ بھی کیا ہے۔

ان کے مطابق، اگر امریکہ انڈو پیسفک میں اپنا مضبوط کردار چاہتا ہے تو اسے کواڈ کے ارکان اور بالآخر بھارت کے تئیں نرم رویہ اپنانا ہوگا، کیونکہ اگر وہ بھارت کے ساتھ سخت رویے کا مظاہرہ کرے گا تو اس کے لیے بھی دشواریاں پیدا ہوں گی۔

ان نے بتایا کہ بھارت مذکورہ نظام کو مرحلہ وار منگا رہا ہے۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اسے اس کی ادائیگی بھی مرحلہ وار کرنی ہوگی اور دوسرے یہ کہ امریکی قانون کو وہ غیر موثر بنانے میں بھی کامیاب ہو جائے گا۔ وہ یہ بھی دیکھنا چاہتا ہے کہ مرحلہ وار منگانے پر امریکہ کا کیا رد عمل ہوگا۔

ان کے مطابق، حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت نے بائیڈن انتظامیہ کو بتایا ہے کہ اگلے پندرہ برسوں کے دوران وہ امریکہ سے 25 ارب ڈالر کا دفاعی سودہ کرے گا۔ اکتوبر 2018 میں پانچ بلین ڈالر کا سودہ پہلے ہی ہو چکا ہے۔ اس کے بعد بھی کچھ سودے ہوئے ہیں۔ اس لیے، ان کے بقول، ایس۔400 میزائیل نظام کی حصولیابی پر امریکہ کی جانب سے بھارت پر پابندی کا امکان کم ہے۔

XS
SM
MD
LG