سہیل انجم
وزیر اعظم نریند رمودی اور بھارت کے تین روزہ دورے پر آئے ویتنام کے صدر ترائی دائی کوینگ کے مابین وفود سطح کے مذاکرات ہوئے۔ انھوں نے دفاع، سیکورٹی اور جوہری توانائی کے شعبوں میں اسٹریٹجک تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔
تجارت و سرمایہ کاری، سائنس و ٹکنالوجی، زراعت، سیاحت اور تیل اور گیس کے شعبوں میں بھی باہمی تعاون میں اضافے پر غور کیا گیا۔
مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں کے مابین جوہری توانائی، زراعت اور تجارت کے میدان میں تین معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ دونوں ملکوں نے کھلے اور خوشحال انڈوپیسفک خطے کے لیے مشترکہ طور پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا خطہ ہوگا جہاں اقتدار اعلی اور بین الاقوامی قوانین کا احترام ہوگا اور تنازعات کو مذاکرات سے حل کیا جائے گا۔
اس موقع پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا جس میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ دونوں ملک دفاعی،بحری اور توانائی تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کام کریں گے۔ ویتنام نے ایکٹ ایسٹ پالیسی کے تحت اہم کردار ادا کیا ہے اور عالمی کساد بازاری کے باوجود دونوں ملکوں کی باہمی تجارت 6 بلین ڈالر سے بڑھ کر 10 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
ویتنام کے صدر نے کہا کہ ہم نے علاقائی، بحری اور سائبر سیکورٹی پر تبادلہ خیال کیا۔ ویتنام توانائی اور رابطہ کاری سمیت دیگر متعدد شعبوں میں بھارت کے ساتھ اپنے رشتے کو مزید مضبوط کرنے کا عزم رکھتا ہے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے ایک بیان میں کہا کہ دونوں رہنماؤں کے مابین مفید اور کارآمد بات چیت ہوئی۔
اس سے قبل وزیر خارجہ سشما سوراج نے ویتنامی صدر سے ملاقات کی اور باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وہ ایک بڑے وفد کے ساتھ تین روزہ دورے پر جمعہ کے روز نئی دہلی پہنچے تھے۔