بھارت کی سرکردہ خواتین ریسلرز نے منگل کو دارالحکومت میں تقریباً 1000 مظاہرین/ کے مشعل بردار جلوس کی قیادت کی اور نوجوان خواتین ریسلرز کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں ریسلنگ فیڈریشن کے صدر کے استعفیٰ اور گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ان ریسلرز میں ایک نابالغ لڑکی بھی شامل ہے۔
مظاہرین نے بھارت کے قومی پرچم کے ساتھ انڈیا گیٹ تک مارچ کیا۔ پولیس کی بھاری نفری جلوس کے ساتھ تھی۔
دو اولمپکس میڈلسٹ، بجرنگ پونیا اور ساکشی ملک بھی احتجاج میں شامل تھیں اور انہوں نے دھمکی دی کہ اگر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو وہ اپنے تمغے واپس کر دیں گی۔
حکومت مخالف پارٹیوں اور کسان یونینوں کے بہت سے ارکان بھی پہلوان خواتین کے اس احتجاج میں شریک ہو گئے ہیں کیونکہ بھارت کے زیادہ تر پہلوانوں کا تعلق شمالی زرعی ریاستوں ہریانہ اور پنجاب سے ہے۔
خواتین ریسلرز نے برسراقتدار ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ایک 66 سالہ بااثر قانون ساز برج بھوشن شرن سنگھ پر سات نوجوان خواتین پہلوانوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا ہے۔
شرن سنگھ نے الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ حزب اختلاف کانگریس پارٹی اس احتجاج کے لیے سیاست کر رہی ہے۔
عالمی چیمپئن شپ، کامن ویلتھ گیمز اور ایشین گیمز میں ریسلنگ کے تمغے جیتنے والی ونیش پھوگاٹ نے جنوری میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈبلیو ایف آئی کے صدر کے کہنے پر کئی کوچز نے خواتین ریسلرز کا استحصال کیا ہے۔
بھارتی پولیس سنگھ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات کر رہی ہے، اور اس معاملے میں پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ اس کیس میں "جنسی طور پر ہراساں کرنے کے سنگین الزامات" شامل ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی سمیت حکمران جماعت کے رہنماؤں کی جانب سے اس پر خاموشی اختیار کی گئی ہے۔
جنوری میں ریسلرز کے احتجاج کے بعد، بھارتی وزیر کھیل انوراگ سنگھ ٹھاکر نے فیڈریشن کے صدر سے کہا تھا کہ وہ اپنے عہدے سے الگ جائیں اور تحقیقات میں مدد کریں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کی جائے گی اور چار ہفتوں میں رپورٹ جاری کی جائے گی۔
لیکن شرن سنگھ بدستور فیڈریشن کے سربراہ ہیں اور اس کے بعد مہینوں میں کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔ خواتین اپریل میں اپنے احتجاج پر واپس آئیں اور کہا کہ جب تک سنگھ کو گرفتار نہیں کیا جاتا وہ اس وقت تک نہیں ہٹیں گی۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئیں ہیں)