توقع کی جارہی ہے کہ انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بام بانگ یودھونو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں یہ تجویز پیش کریں گے مذاہب کی توہین کے واقعات روکنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر اقدامات کیے جائیں۔ جب کہ منگل کو دارالحکومت جکارتہ میں اسلام مخالف فلم کے خلاف پرتشدد مظاہرے ہوئے ہیں۔
امریکہ کے ایک شوقیہ فلم ساز کی معمولی بجٹ میں بنی ویڈیو کے خلاف اس ماہ کے شروع میں امریکی سفارت خانے پر پرتشدد مظاہرہ ہوچکاہے۔
لوگوں کی برہمی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے انڈونیشیا نے بھی مصر، ملائیشیا، لیبیا اور سنگا پور جیسا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے ملک میں انٹرنیٹ پر متنازع فلم تک رسائی روک دی تھی۔
اب یہ توقع کی جارہی ہے کہ انڈونیشیا کے صدر ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے ، نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں مذاہب کی توہین کے خلاف بین الاقوامی قانون کی تجویز پیش کریں گے تاکہ پرتشدد احتجاج کو روکنے اور عالمی امن قائم رکھنے میں مدد مل سکے۔
لیکن انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹ سن کہتے ہیں کہ یہ تجویز ریاکاری پر مبنی ہے کیونکہ وہ بین الاقوامی سطح پر مذہبی تحمل و برداشت کے چیمپئن بننا چاہتے ہیں جب کہ انڈونیشیا میں انہوں نے مذہبی تحمل و برداشت کے لیے کچھ نہیں کیا۔
اگرچہ انڈونیشیا خود کو ایک اعتدال پسند مسلم اکثریتی جمہوری ریاست کے طورپر پیش کرنا چاہتا ہے لیکن وہاں صرف چھ مذاہب کی اجازت ہے۔
حالیہ برسوں میں صدر یودھونو اپنی مذہبی اقلیتوں کو انتہاپسندوں کے حملوں میں بچانے پر ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
چند ماہ پہلے انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے انڈونیشیا سے کہا تھا کہ وہ توہین مذاہب سے متعلق اپنا قانون منسوخ کردے کیونکہ اسے مذہی آزادیاں کچلنے کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔
امریکہ کے ایک شوقیہ فلم ساز کی معمولی بجٹ میں بنی ویڈیو کے خلاف اس ماہ کے شروع میں امریکی سفارت خانے پر پرتشدد مظاہرہ ہوچکاہے۔
لوگوں کی برہمی کو مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے انڈونیشیا نے بھی مصر، ملائیشیا، لیبیا اور سنگا پور جیسا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے ملک میں انٹرنیٹ پر متنازع فلم تک رسائی روک دی تھی۔
اب یہ توقع کی جارہی ہے کہ انڈونیشیا کے صدر ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے ، نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر میں مذاہب کی توہین کے خلاف بین الاقوامی قانون کی تجویز پیش کریں گے تاکہ پرتشدد احتجاج کو روکنے اور عالمی امن قائم رکھنے میں مدد مل سکے۔
لیکن انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر فل رابرٹ سن کہتے ہیں کہ یہ تجویز ریاکاری پر مبنی ہے کیونکہ وہ بین الاقوامی سطح پر مذہبی تحمل و برداشت کے چیمپئن بننا چاہتے ہیں جب کہ انڈونیشیا میں انہوں نے مذہبی تحمل و برداشت کے لیے کچھ نہیں کیا۔
اگرچہ انڈونیشیا خود کو ایک اعتدال پسند مسلم اکثریتی جمہوری ریاست کے طورپر پیش کرنا چاہتا ہے لیکن وہاں صرف چھ مذاہب کی اجازت ہے۔
حالیہ برسوں میں صدر یودھونو اپنی مذہبی اقلیتوں کو انتہاپسندوں کے حملوں میں بچانے پر ناکامی پر تنقید کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔
چند ماہ پہلے انسانی حقوق کے عالمی ادارے نے انڈونیشیا سے کہا تھا کہ وہ توہین مذاہب سے متعلق اپنا قانون منسوخ کردے کیونکہ اسے مذہی آزادیاں کچلنے کے لیے استعمال کیا جارہاہے۔