انڈونیشیا میں مالیاتی لین دین سے متعلق رپورٹوں اور تجزیوں کے مرکز 'پی پی اے ٹی کے' نے پیر کو کہا کہ اس نے دو لاکھ پانچ ہزار ڈالر سے زائد ان فنڈز کو منجمد کر دیا ہے جن کا تعلق دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد یا تنظیموں سے ہے۔
مرکز کے سربراہ محمد یوسف نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ان کے ادارے نے ان افراد اور اداروں کی اکاؤنٹس کی چھان بین کرنے میں آسٹریلیا کے رپورٹ اینڈ انیلیسز سنٹر سے تعاون کیا جن پر دہشت گردی کے سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا شبہ تھا۔
بتایا جاتا ہے کہ ایسے 26 اکاؤنٹس کو منجمد کیا گیا ہے۔
تاہم یوسف نے ان افراد یا تنظمیوں کی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کرتے ہوئے صرف یہ کہا کہ یہ اثاثے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 1267 کے تحت منجمد کیے گئے ہیں۔
جن تنظیموں کے فنڈز منجمد کیے گئے ہیں ان میں غیر سرکاری تنظمیں بھی شامل ہیں اور یوسف کے بقول ان میں ایک فلاحی تنظیم بھی شامل ہے جس نے فنڈز جمع کرنے کی مہم چلائی تھی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تھی۔
یوسف نے کہا کہ ’’ہمیں یہ معلوم ہوا کہ منجمد کیے گئے اکاؤنٹس میں ایسے فنڈز بھی تھے جو شدت کا پرچار کرنے والی سائیٹس، ڈکیتیوں اور غیر قانونی طور پر پیسے کی ترسیل کے ذریعے حاصل کیے گئے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ادارہ کئی دیگر تنظیموں کی سرگرمیوں کی بھی نگرانی کر رہا ہے جن کے اثاثے ابھی تک منجمد نہیں کیے گئے۔