ایران کے سخت گیر نگران ادارے نے سابق صدر حسن روحانی کو مارچ میں ہونے والے ایلیٹ اسمبلی کے انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا ہے۔ یہ اسمبلی سپریم لیڈر کی تقرری یا اسے برطرف کرسکتی ہے۔
یہ اطلاع ایران کے سرکاری میڈیا نے بدھ کے روز دی ہے۔
زعما کی یہ اسمبلی 88 ارکان پر مشتمل ہوتی ہے جس کا قیام 1982 میں عمل میں لایا گیا تھا۔ یہ اسمبلی سب سے طاقت ور اتھارٹی کی نگرانی کرتی ہے لیکن شاذ و نادر ہی اس نے پالیسی سازی میں مداخلت کی ہے۔
سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی عمر اس وقت 84 سال ہے، اس لیے توقع کی جاتی ہے کہ نئی اسمبلی ان کے جانشین کے چناؤ میں اہم کردار ادا کرے گی کیونکہ اس 88 رکنی اسمبلی کا انتخاب ہر 8 سال کے بعد کیا جاتا ہے۔
روحانی نے اپنے ایک بیان میں گارڈین کونسل کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے سیاسی طور پر متعصبانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ اس نظام پر قوم کے اعتماد کو مجروح کرے گا۔
سابق صدر روحانی جو اعتدال پسندوں کے قریب سمجھے جاتے ہیں، سن 2013 اور 2017 میں اس انتخابی وعدے پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے تھے کہ وہ ایران کی سیاسی تنہائی میں کمی لانے کی کوشش کریں گے۔
لیکن سخت گیر سیاسی عناصر کی برہمی نے ان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جنہوں نے 2015 میں چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے تک پہنچنے کے بعد امریکہ کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعلقات قائم کرنے کی مخالفت کی۔
یہ معاہدہ 2018 میں اس وقت سامنے آیا جب اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے الگ ہو کر ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دیں جس نے ایرانی معیشت کو مفلوج کر دیا۔
معاہدے کو دوبارہ بحال کرنے کی کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔
روحانی کے ایک قریبی ذریعے نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ گارڈین کونسل نے اپنے فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ روحانی نے اس کے خلاف اپیل کرنے کا ابھی فیصلہ نہیں کیا۔ فیصلے کے خلاف تین دن کے اندر اپیل کی جا سکتی ہے۔
روحانی 1999 سے تین بار اسمبلی کے رکن رہے ہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ انہیں نااہل قرار دینے کی وجہ کیا تھی۔
انتخابات اور قانون سازی کی نگرانی کرنے والی 12 رکنی گارڈین کونسل نے 2016 میں ہونے والے انتخابات میں 80 فی صد امیدواروں کوالیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دے دیا تھا۔
اعتدال پسند سیاست دان گارڈین کونسل پر حریفوں کو نااہل قرار دینے کا الزام لگا چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ انتخابات کی دوڑ سے امیدواروں کو باہر کرنے سے ووٹ کی قانونی حیثیت کو دھچکا لگتا ہے۔
یہ توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے انتخابات میں کم ووٹ پڑیں گے ۔ روحانی نے کہا ہے کہ لوگوں کی اکثریت ووٹ دینا نہیں چاہتی اور یہ چیز اقلیتی حکمرانوں کے حق میں جاتی ہے جو ووٹوں کے کم ٹرن آؤٹ پر انحصار کرتے ہیں۔
روحانی کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بلاشبہ، حکمران اقلیت عام انتخابات میں عوام کی شرکت کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ان کا ارادہ اپنے فیصلوں کے ذریعے عوام کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا ہے۔
إصلاحات کے حامی ایک اندرونی ذریعے کا کہنا ہے کہ روحانی کو انتخاب میں حصہ لینے سے نااہل کرنے سے گارڈین کونسل کی یہ سوچ واضح ہو گئی ہے کہ سخت گیر عناصر، اعتدال پسندوں کو اسمبلی سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔
گارڈین کونسل نے یکم مارچ کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں حصہ لینے والے سینکڑوں امیدواروں کو بھی نااہل قرار دے دیا ہے۔
سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ 290 نشستوں کی پارلیمنٹ میں درمیانے درجے کی اعتدال پسندی کےحامل صرف 30 امیدوار الیکشن میں حصہ لینے کے اہل ہیں۔
ان انتخابات میں تقریباً 12 ہزار امیدوار میدان میں اتریں گے۔
(اس رپورٹ کے لیے مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)
فورم