ایران پر برطانیہ کی جانب سے نئی اقتصادی پابندیوں کے خلاف تہران میں ہزاروں افراد نے برطانوی سفارت خانے پر مظاہرہ کیا۔ نئی پابندیوں کا مقصد ایران پر اپنا متنازع جوہری پروگرام روکنے کے لیے دباؤ بڑھنا ہے جس کے بارے میں مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کررہاہے۔
مظاہرین نے منگل کے روز سفارت خانے پر پتھراؤ کرکے کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیے ، سرکاری دستاویزات کو نقصان پہنچایا اور عمارت پر برطانوی پرچم اتار کر ایران کا جھنڈا لہرا دیا۔
مظاہرین ملکہ برطانیہ الزبتھ کا ایک پورٹریٹ بھی اٹھاکر کر لے گئے۔
سفارت خانے کی عمارت کے باہر مظاہرین نے برطانیہ مردہ باد کے نعرے لگائے۔
پچھلے ہفتے برطانیہ نے امریکہ اور کینیڈا کی جانب سے عائد کردہ پابندیوں کا ساتھ دیتے ہوئے ایران کے مرکزی بینک سمیت وہاں کے تمام بینکوں کے ساتھ لین دین بند کردیا تھا۔
یہ پہلاموقع ہے کہ برطانیہ نے ایران کے پورے بینکاری شعبے کے ساتھ اپنا کاروبار منقطع کیا ہے۔
پیر کے روز ایران کے آئینی نگران ادارے شوریٰ نگہبان قانون اساسی نے پارلیمنٹ کی جانب سے ایک روز قبل منظور کیے جانے والے مسودہ قانون کی منظوری دی تھی جس میں برطانیہ کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات محدود کرنے کے لیے کہا گیاتھا۔
بل میں برطانوی سفیر کو دوہفتوں کے اندر ملک چھوڑنے اور لندن کے ساتھ اقتصادی تعلقات کم تر سطح پر لانے کے لیے کہا گیا ہے۔
ایران کے خلاف امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کی تازہ معاشی پابندیاں ، اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے کی اس رپورٹ کے بعدعائد کی گئی ہیں کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے۔
تہران کا کہناہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔