ایران کے دارالحکومت تہران میں ایک بلند عمارت جمعرات کے روز شعلوں کی لپیٹ میں آنے کے بعد مہندم ہوگئی ۔ اس آتش زدگی میں درجنوں افراد کے ہلاک اور زخمی ہونے کا خطرہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
تہران کے میئر محمد باقر نے سرکاری ٹیلی وژن کو بتایا کہ عمارت گرنے کے بعد سے کم ازکم 20 فائر فائٹرز لاپتا ہیں، یا وہ ہلاک ہو گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئیٹرز نے بتایا کہ 17 منزلہ کمرشل بلڈنگ میں آتش زدگی کے نتیجے میں کم از کم 20 فائر فائڑز ہلاک ہو گئے ہیں۔
آگ فن تعمیر کے اعتبار سے اہم عمارت پلاسکو میں لگی جو دارالحکومت کے شمال میں واقع ایک کاروباری علاقے میں ہے۔
عمارت گرنے سے قبل فائر فائٹرز کئی گھنٹوں تک آگ پر قابو پانے کی کوشش کرتے رہے۔
آگ بھڑک اٹھنے کے بعد پولیس ان دکاندروں کو وہاں جانے سے روکنے کی کوشش کرتی رہی جو واپس جا کر اپنی قیمتی اشیاء لانا چاہتے تھے۔
تہران کے فائر ڈپارٹمنٹ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ وہ سردست آتش زدگی سے ہونے والے نقصان کے بارے میں کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 1962 میں جب پلاسکو بلڈنگ تعمیر کی گئی تھی تو اس وقت تہران کے کاروباری مرکز میں واقع یہ پہلی سب سے اونچی عمارت تھی۔
تاہم آنے والے برسوں میں تعمیرات کے شعبے میں تیزی سے ہونے والی ترقی کے نتیجے بہت سی بلند و بالا عمارتیں بنائی گئیں۔
یہ عمارت ایک معروف ایرانی یہودی کاروباری شخصیت حبیب اللہ نے بنائی تھی، جنہیں 1979 کے انقلاب میں اسرائیل کے ساتھ رابطوں کے إلزام موت کی سزا دے دی گئی تھی۔