اسرائیل نے کہا ہے کہ اسے ایران کے دو جنگی بحری جہازوں کے مصر کی سویز نہر سے ہو کر بحیرئہ روم بھیجنے کے منصوبے پر شدید تشویش ہے۔
اگر اس منصوبے پر عمل درآمد ہوتا ہے تو یہ ایران میں 1979ء کے انقلاب کے بعد ایسا پہلا قدم ہو گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو اپنی کابینہ سے خطاب میں سویز نہر سے ایرانی جنگی جہازوں کے گزر کو خطے میں عدم استحکام کی موجودہ صورتحال میں ایران کی طرف سے اپنے اثرورسوخ کو وسعت دینے کی ایک کوشش قرار دیا۔
سویز نہر سے متعلق حکام کے مطابق توقع ہے کہ شام کی طرف جانے والے ایرانی جنگی جہاز پیر کو نہر میں داخل ہوں گے۔ انھوں نے ایرانی میڈیا کی اُن اطلاعات کو مسترد کیا کہ یہ جہاز اتوار ہی کو نہر عبور کر چکے ہیں۔
دونوں ملکوں میں کئی دہائی سے جاری کشیدگی کے باوجود مصر کے نئے فوجی حکمرانوں نے جمعہ کو ایرانی درخواست کا مثبت جواب دیا تھا۔
مسٹر نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کو درپیش خطرات میں اضافہ ہو گیا ہے اور ان کا ملک ان سے نمٹنے کے لیے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرے گا۔
اسرائیل ایران کو ایک بڑا خطرہ سمجھتا ہے کیوں کہ تہران متعدد موقعوں پر اس یہودی ریاست کے خاتمے کے حوالے سے بیانات دیتا رہا ہے اور اس کا جوہری پروگرام بھی متنازع حیثیت اختیار کر گیا ہے۔ تاہم ایران کا موقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔