رسائی کے لنکس

ایران ایٹمی معاہدے کی مکمل بحالی چاہتا ہے


ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آٹھ اکتوبر کو بوشہر ایٹمی پلانٹ کا دورہ کرتے ہوئے (رائٹرز)
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی آٹھ اکتوبر کو بوشہر ایٹمی پلانٹ کا دورہ کرتے ہوئے (رائٹرز)

ایران نے امریکہ سے پیر کو یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2015ء کے ایٹمی معاہدے سے آئندہ کبھی دست بردار نہیں ہوگا اور خبردار کیا ہے کہ ایران اس معاہدے میں کسی جزوی واپسی کو قبول نہیں کرے گا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سید خطیب زادہ نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن کو یہ ضمانتیں دینا ہوں گی کہ کوئی بھی امریکی حکومت دنیا یا بین الاقوامی قانون سے روگردانی نہیں کرے گی اور جو کچھ ہو چکا ہے وہ آئندہ کبھی دوہرایا نہیں جائے گا۔ ایرانی ترجمان 2018 میں امریکہ کے معاہدے سے نکلنے کے حوالے سے بات کر رہے تھے۔

ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان ایٹمی سمجھوتے پر مذاکرات ویانا میں 29 نومبر سے دوبارہ شروع ہوں گے، جون سے یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہیں۔

ترجمان خطیب زادے نے مزید کہا کہ ایٹمی معاہدے سے الگ ہونے کے بعد امریکہ نے جو، ان کے بقول، غیر منصفانہ اور غیر قانونی پابندیاں عائد کی تھیں، انہیں یقینی طور پر واشنگٹن کو اٹھانا ہو گا۔ ترجمان نے زور دیا کہ مذاکرات میں پیش رفت کا انحصار امریکہ کی طرف سے ان پابندیوں کو اٹھانے پر ہوگا۔

صدر ٹرمپ کے دور اقتدار میں امریکہ یک طرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبردار ہو گیا تھا اور ایران کے خلاف دوبارہ انتہائی سخت پابندیاں عائد کر دیں، جن میں یک طرفہ طور سے ایران کی تیل کی برآمد پر پابندی شامل تھی۔ اس کے جواب میں ایران نے 2019 میں اپنی ایٹمی سرگرمیوں پر اس معاہدے کے تحت عائد پابندیوں کو توڑنا شروع کر دیا۔

ترجمان خطیب زادے کا کہنا ہے کہ جب تک پابندیاں اٹھا لی نہیں جاتیں، اس وقت تک ایران واپس ان پابندیوں کی تعمیل نہیں کرے گا، جو معاہدے کے تحت اس پر لازم تھیں۔

صدر جو بائیڈن نے اس سال جنوری میں اقتدار سنبھالنے کے بعد 2015 میں ہونے والے معاہدے میں واپسی کی امید ظاہر کی تھی۔

ایرانی ترجمان خطیب زادہ نے یہ بھی کہا کہ اس معاہدے میں جزوی واپسی کا کوئی مطلب نہیں۔ یا ہم ساری باتوں پر اتفاق کریں گے یا پھر کسی پر بھی نہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ نائب وزیر خارجہ علی باقری ایران کے اعلیٰ مذاکرات کار ہوں گے اور اس ہفتے وہ لندن، پیرس، برلن، اور شائد میڈریڈ جائیں گے۔

ہفتے کو ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاف روف سے ملاقات کے بعد کہا کہ مغرب کو حقیقت مندانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے اور حد سے متجاوز مطالبات سے گریز کرنا چاہیے۔

(اس خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG