ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی فارس نےاطلاع دی ہےکہ ملک میں گذشتہ مالی سال کےدوران تیل کی برآمدات میں 24فیصد سے زائد یا پھر تقریباً 20ارب ڈالر کی کمی واقع ہوئی، لیکن اوپیک ملکوں میں ایران، سعودی عرب کےبعد بدستور دوسرے نمبر پر ہے۔
اِسی دوران، ایران کے اعلیٰ عہدے دار ملک میں تیل اور گیس کی صنعت کے بارے میں انتہائی خوش گوار صورتِ حال پیش کر رہے ہیں۔
تیل کے نائب وزیر علی رضا ضیغم کا کہنا تھا کہ تہران آئندہ مالی سال کے دوران ایرانی صارفین کی مدد کے لیے ملک میں آئل ریفائنری کی صلاحیت میں اضافہ کر رہا ہے۔
روزنامہ ‘رسالت’ نے ضیغم کے حوالےسے بتایا ہے کہ تیل کی روزانہ پیداوار میں اِس مالی برس کے اختتام تک 17ملین لِٹرز کا اضافہ ہوگا۔ایران میں تیل صاف کرنے کی صلاحیت کا فقدان ہے۔
ایران کے وزیر ِ تیل مسعود میر کاظمی نے کہا ہے کہ ایران نجی گاڑیوں کے لیے تیل اور قدرتی گیس کی فراہمی میں اضافہ کر رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایران اِس برس قدرتی گیس کے نئے دس پلانٹ لگا رہا ہے جِس کے علاوہ ڈرائیورں کے منڈی میں مزید فراہمی کرنے اور ایران کی گھریلو پیداوار کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے گیس کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے گا۔
ایرانی عہدے داروں نے تیل اور گیس کی پیداوار کے بارے میں اکثر امید افزا بیانات جاری کیے ہیں۔ حالانکہ، اقوامِ متحدہ اور امریکہ کی طرف سے اقتصادی پابندیوں کا دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، لندن میں عرب اور ایران اسٹڈیز کے مرکز کے مہرداد خُنساری توجہ دلاتے ہیں کہ ایران کی تیل کی برآمدات ایران کے 1989ء کے انقلاب کے بعد مسلسل کم ہوتی آئی ہیں جِس کی وجہ سے وہ موجودہ تنصیبات کی دیکھ بھال اور نئی ٹیکنالوجی کے فقدان کو قرار دیتے ہیں۔
واشنگٹن میں مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ایرانی نژاد تجزیہ کار ایلکس وَٹنکا کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر احمدی نژاد کی حکومت میں اقربہ پروری بھی مسائل کا باعث ہے۔
وِٹنکا کا کہنا تھا کہ احمدی نژاد کے وفادار عام طور پر باصلاحیت نہیں ہیں، جب کہ نئی پابندیوں سے اضافی دباؤ کا بھی سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1