رسائی کے لنکس

عراق میں ایک دن میں 21 پھانسیاں،بیشتر دہشت گردی کے الزام میں: سیکیورٹی ذرائع


  • عراقی حکام نے ایک خاتون سمیت کم از کم 21 افراد کو پھانسی دے دی ہے: سیکیورٹی ذرائع۔
  • بیشتر کو "دہشت گردی" کے الزام میں سزا دی گئی۔
  • یہ عراق میں مبینہ طور پر کئی برسوں میں ایک ہی دن دی جانےوالی پھانسیوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔
  • انہیں جنوب مشرقی شہر ناصریہ کی الحوت جیل میں پھانسی دی گئی۔
  • فارنزک ڈپارٹمنٹ کو سزائے موت پانے والے مجرموں کی لاشیں جیل انتظامیہ سے ملی تھیں۔ طبی ذریعہ

عراقی حکام نے ایک خاتون سمیت کم از کم 21 افراد کو پھانسی دے دی ہے، جن میں سے بیشتر کو "دہشت گردی" کے الزام میں سزا دی گئی ۔ یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بدھ کو سیکیورٹی کے تین ذرائع نےبتائی ۔

یہ عراق میں مبینہ طور پر کئی برسوں میں ایک ہی دن دی جانےوالی پھانسیوں کی سب سے زیادہ تعداد تھی ،جس کی اطلاع دی گئی ۔ عراق اس سے قبل مقدمات کی پنی کارروائیوں اور بڑے پیمانے پر سزائے موت کے استعمال کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بن چکا ہے ۔

ایک عراقی سیکورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ "ایک خاتون سمیت 21مجرموں کو "دہشت گردی" اور اسلامک اسٹیٹ جہادی گروپ کا حصہ ہونے کے الزامات پر پھانسی دی گئی۔

ایک ذریعے نے بتایا کہ "عورت اس گروپ میں شامل تھی جس نے " 2019 میں ایک شخص کو اس وقت قتل کیاجب حکومت مخالف مظاہرین نے بغداد میں دوسرے مقامات پر مظاہرے کیے تھے۔

ایک نوجوان کو جس پر فائرنگ کا الزام تھا ہلاک کر کے اس کی لاش کھمبے سے لٹکا دی گئی۔

سیکیورٹی کے اسی ذریعے نے بتایا کہ انہیں جنوب مشرقی شہر ناصریہ کی الحوت جیل میں پھانسی دی گئی۔ دو دیگر ذرائع نے بتایا کہ وہ تمام عراقی شہری تھے۔

صوبے ذی قار میں، جس کا دارالحکومت ناصریہ ہے، ایک طبی ذریعہ نے بتایا کہ فارنزک ڈپارٹمنٹ کو سزائے موت پانے والے مجرموں کی لاشیں جیل انتظامیہ سے ملی تھیں۔

اس بات کی تصدیق کرنا فوری طور پر ممکن نہیں تھا کہ پھانسیاں کب دی گئی تھیں ۔، بعض ذرائع کے مطابق منگل اور بعض کے مطابق وہ بدھ کو دی گئی تھیں۔

عدالتوں نے حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے مرتکب سینکڑوں عراقیوں کو ایسے مقدمات میں موت اور عمر قید کی سزائیں سنائی ہیں، جنہیں انسانی حقوق کے گروپوں نے عجلت میں انجام دئے گئے مقدمات قرار دے کر ان کی مذمت کی ہے۔

جولائی میں، حکام نے ناصریہ میں 10 "دہشت گرد" مجرموں کو پھانسی دی، جس کے نتیجے میں حقوق کے ایک گروپ نے سزائے موت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

اور مئی میں بھی ایسے ہی الزامات کے تحت آٹھ افراد کو سزائے موت دی گئی تھی، جب کہ اسی ماہ کے شروع میں مزید 11 افراد کو تختہ دار پر لٹکایاگیا ۔

جنوری کے اواخر میں، اس مسئلے پر نظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ماہرین نے "ان رپورٹس پر گہری تشویش کا اظہار کیا کہ عراق نے اپنے جیلوں کے سسٹم میں بڑے پیمانے پر موت کی سزائیں دینا شروع کر دی ہیں۔"

آزاد ماہرین نے ،جنہیں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل مقرر کرتی ہے لیکن وہ اس کی طرف سے بات نہیں کرتے، اپنے بیان میں ناصریہ جیل میں گزشتہ سال کے آخر میں دی گئی پھانسیوں کا ذکر کیا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "13 مرد عراقی قیدیوں کو -- جن کو اس سے قبل موت کی سزا سنائی گئی تھی، 25 دسمبر 2023 کو پھانسی دی گئی۔"

بیان میں اسے 16 نومبر 2020 کے بعد سے "عراقی حکام کی جانب سے مبینہ طور پر ایک ہی دن میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کی سب سے بڑی تعداد" قرار دیا گیا تھا ، جب 20 کو سولی پر لٹکایا گیا تھا۔

عراق کی سرکاری نیوز ایجنسی نے رپورٹ دی کہ جولائی کے آخر میں، عراق کے وزیر انصاف خالد شوانی نے اقوام متحدہ کے ماہرین کے تجزیے کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا کہ وہ "دستاویزی شواہد پر مبنی نہیں"تھا۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG