اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل، اینتونیو گئیترس نے کہا ہے کہ کویت میں منعقدہ بین الاقوامی اجلاس عراقی تعمیر نو کے لیے رقوم اکٹھی کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
اقوام متحدہ میں ’وائس آف امریکہ‘ کی نامہ نگار، مارگریٹ بشیر نے بدھ کو کویت سٹی کے ’البیان محل‘ میں انٹرویو دیتے ہوئے، عراق کی تعمیر نو کے علاوہ، شام اور یمن میں جاری تنازعات، شمالی کوریا کی صورت حال اور میانمار میں نسل کشی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔
اس سوال پر کہ عراق کی تعمیر نو کے لیے 10 کروڑ ڈالر درکار ہیں، اُنھوں نے عطیہ دہندہ ملکوں کی جانب سے فراخدلانہ امداد پر خوشی کا اظہار کیا، اور بتایا کہ اب تک 30 ارب ڈالر جمع ہو چکے ہیں۔
ساتھ ہی اُنھوں نے کہا کہ کویت کے اجلاس میں رکن ملکوں کی جانب سے عطیات کے وعدوں کے علاوہ نجی اداروں کی طرف سے کی جانے والی سرمایہ کاری، عراق کی تعمیر اور ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔
اُنھوں نے کہا کہ عراق کی تعمیر نو کے لیے امدادی رقوم اکٹھی ہونے کے علاوہ جو بات اہم ہے وہ یہ کہ حالات بہتری کی طرف پلٹ رہے ہیں جن میں نجی سرمایہ کاری کے شعبے میں خاص دلچسپی پیدا ہو رہی ہے؛ جس سے توقع ہے کہ عراق میں خوش آئند تبدیلی آئے گی۔
سیکریٹری جنرل نے کہا کہ سرمایہ کاروں کا دھیان عراق کی جانب مبذول ہونا بہتری کی علامت ہے۔
بقول اُن کے، ’’جس انداز سے عراقی حکومت ’ڈونرز کانفرنس‘ میں شریک ہوئی، اقوام متحدہ سے رابطہ کیا گیا، عالمی بینک اور یورپی یونین نے کردار ادا کیا وہ سب قابل تعریف تھا‘‘۔