امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے داعش کے شدت پسند گروہ کو شکست دینے کے لیے، عراق اور شام میں امریکی فوج کی 'سرزمین پر موجودگی' جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔
سوٹزرلینڈ کے شہر، ڈیوس میں 'عالمی اقتصادی فورم' کے اجلاس کے بعد 'سی این بی سی ٹیلی وژن' کو انٹرویو میں، کارٹر نے کہا ہے کہ سرزمین پر امریکی فوج کی موجودگی کے باعث مقامی فریق کی 'استعداد 'بڑھے گی، جب کہ وہ مشاورت اور اعانت کے مشن پر دھیان مرکوز رکھیں گے۔
کارٹر کے بقول، 'ہم کچھ کر دکھانے کے لیے مواقع کی تلاش میں ہیں، اور زمین پر فوج موجود رہے گی۔ میں یہ بات واضح کردینا چاہتا ہوں'۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ 'یہ حکمتِ عملی کا سوال ہے، آیا آپ مقامی افواج کو طاقت بخش رہے ہیں، یا پھر آپ اُن کی جگہ لے رہے ہیں۔'
آئندہ دو ہفتوں کے دوران، وہ متعدد وزرائے دفاع سے ملاقات کرنے والے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ داعش کے خلاف لڑائی میں بہت سارے ملک اتنا کچھ نہیں کررہے جتنا اُنھیں کرنا چاہیئے۔ بقول اُن کے، وہ اس لڑائی میں 'صرف کاغذوں کی حد تک' موجود ہیں۔
بقول اُن کے، 'امریکہ لوگوں سے احسان کا تقاضہ نہیں کرتا۔۔۔ہم دوسرے لوگوں کی تلاش میں ہیں جو اس کام میں اپنا کردار ادا کرسکیں'۔
وائس آف امریکہ کو فراہم کردہ سینٹرل کمان کے اعداد کے مطابق، اِس وقت عراق میں، امریکہ کے تقریباً 3550فوجی اہل کار تعینات ہیں، جن میں سے تقریباً 2750اہل کار عراقی سکیورٹی فورسز کو تربیت دینے، مشاورت یا مددگار عملے پر مشتمل ہیں۔
شام میں 50 سے کم امریکی خصوصی افواج تعینات ہیں۔