اسلام آباد میں مقدس مذہبی اوراق کچرے کے ڈھیر کے قریب بکھرے ہوئے پائے جانے پر نا معلوم افراد کے خلاف توہینِ مذہب کی دفعہ 295-بی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
مقدس اوراق کی توہین کے معاملے پر مشتعل افراد نے راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان مرکزی شاہراہ کو کئی گھنٹوں تک بند رکھ کر احتجاج کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش جاری ہے۔
اسلام آباد کے تھانہ کورال میں سہیل ناصر نامی شخص کی درخواست پر درج مقدمے کے مطابق کھنہ پل کے قریب ہائی وے پر دو رکشے کھڑے تھے جن کے قریب ہی 15 سے 20 تھیلے موجود تھے۔ ان تھیلوں میں مقدس اوراق موجود تھے اور بعض اوراق گرین بیلٹ پر بھی بکھرے ہوئے تھے۔
مقامی افراد مقدس اوراق سڑک پر پڑے دیکھ کر مشتعل ہو گئے اور اجتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد ایکسپریس وے کو بلاک کر دیا۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر فوری طور پر مقدس اوراق کے تمام تھیلوں کو تحویل میں لے لیا۔
عینی شاہدین کے مطابق وہاں موجود رکشہ ڈرائیورز نے راولپنڈی میں اپنے ساتھیوں کو فون کر کے بلوایا اور روڈ بلاک کرنے کے لیے رکشے استعمال کیے۔
اسلام آباد کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) ذوالفقار احمد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اس واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ پولیس نے تفتیش شروع کر دی ہے۔
ڈی ایس پی ذوالفقار احمد کا کہنا تھا کہ اس بارے میں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔ لیکن بظاہر یہ کسی مدرسے کی طرف سے تدفین کے لیے لے کر جانے والے تھیلے تھے۔ جو نامعلوم وجوہات کی وجہ سے سڑک کنارے رکھ دیے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس اس بارے میں تفتیش کر رہی ہے کہ یہ تھیلے آخر کار یہاں رکھے کس نے ہیں۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ کئی گھنٹے جاری رہا۔ البتہ ایف آئی آر کے اندراج کے بعد مظاہرین نے احتجاج ختم کر دیا۔
احتجاج کے باعث چار گھنٹوں سے زائد وقت تک ایکسپریس وے بلاک رہی جس کی وجہ سے عام شہریوں کو آمد و رفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔