رسائی کے لنکس

اسلام آباد میٹرو بس سروس کا افتتاح


افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ "ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ پاکستان کے وسائل بڑی دیانتداری کے ساتھ پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے چاہیئں۔"

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اور اس کے جڑواں شہر راولپندی کے درمیان بہتر سفری سہولت کے لیے اربوں روپے کی لاگت سے تیار کردہ میٹرو بس منصوبے کا وزیراعظم نوازشریف نے جمعرات کو باضابطہ افتتاح کیا۔

تقریباً 45 ارب روپے کی لاگت سے 14 ماہ کی مدت میں تیار ہونے والے اس منصوبے میں 23 کلومیٹر کی سگنل فری سڑک کی تعمیر، دونوں شہروں میں بین الاقوامی معیار کی بس سروس اور اس کے لیے 24 اسٹیشنز کا قیام شامل ہے۔

منصوبے سے وابستہ حکام کے مطابق روزانہ جڑواں شہروں کے تقریباً ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد افراد اس بس سروس سے مستفید ہوں گے۔

حکومت کے اس منصوبے پر حزب مخالف اور بعض سماجی حلقوں کی طرف سے تنقید کی جاتی رہی ہے۔ منصوبے کے لیے سینکڑوں درختوں کو کاٹ کر بس کا روٹ اور اسٹیشن قائم کیے گئے جسے ناقدین ماحولیات کے لیے ایک خطرناک عمل قرار دیتے ہیں۔

لیکن حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ میٹرو بس منصوبے میں کاٹے گئے درختوں سے چار گنا تعداد میں نئے درخت لگائے جا رہے ہیں جس سے ماحول کو درپیش خطرے سے نمٹا جا سکے گا۔

اس منصوبے کو گزشتہ سال دسمبر میں مکمل ہونا تھا لیکن حکام کے بقول حکومت مخالف جماعت پاکستان تحریک انصاف کا اسلام آباد میں تقریباً چار ماہ تک جاری رہنے والا احتجاجی دھرنا اس تاخیر کی وجہ بنا۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اس منصوبے کے شدید ناقد رہے ہیں اور جمعرات کو بھی ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت سڑکوں اور میٹرو بس جیسے منصوبوں پر سرمایہ لگانے کی بجائے ان کے بقول عوام کی فلاح اور بہتر مستقبل پر توجہ دے۔

تاہم وزیراعظم نواز شریف اپنی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے منصوبوں پر ہونے والی تنقید کو یہ کہہ کر مسترد کرتے آئے ہیں کہ ملکی معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کے عوام اور ملک کے لیے دو رس نتائج برآمد ہوں گے۔

میٹرو بس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ "ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ پاکستان کے وسائل بڑی دیانتداری کے ساتھ پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ ہونے چاہیئں۔"

میٹرو بس راولپنڈی کے علاقے صدر سے براستہ مری روڈ اسلام آباد میں سول سیکریٹریٹ اور یہاں سے واپس صدر کے لیے چلا کرے گی۔ ایئر کنڈیشنڈ بس میں سفر کا کرایہ اس روٹ پر چلنے والی دیگر ٹرانسپورٹ سے قابل ذکر حد تک کم ہے اور حکومت اس میں اعانت فراہم کرے گی۔

XS
SM
MD
LG