اسلام آباد میں تجاوزات ختم کرنے کے معاملے پر کیس کی سماعت کے دوران، ہائیکورٹ نے سیکٹر جی سکس میں آبپارہ مارکیٹ میں آئی ایس آئی دفتر کے باہر سڑک ایک ہفتے میں کلیئر کرنے کا حکم دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اسلام آباد شہر میں بعض علاقوں میں سیکیورٹی کے نام پر بند کی گئی سڑکوں کے حوالے سے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر جوائنٹ سیکریٹری وزارت دفاع محمد یونس عدالت میں پیش ہوئے جس پر عدالت نے سیکرٹری دفاع کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وزارت دفاع کے نمائندے سے سوال کیا کہ ’’کیا آئی ایس آئی کے پاس سڑک بند کرنے کی کوئی اجازت ہے؟‘‘؛ جس پر انہوں نے کہا کہ ’’دہشت گردی زیادہ ہونے کی وجہ سے سی ڈی اے کی مشاورت سے سٹرک بند کی گئی تھی‘‘۔ جسٹس صدیقی نے کہا کہ ’’آپ کے پاس کسی قسم کی کوئی اجازت نہیں ہے۔ آپ خود کہتے ہیں دہشت گردی ختم ہو چکی اب سڑک کیوں نہیں کھول رہے‘‘۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ’’اپنی حدود کے اندر بے شک سیسہ پلائی ہوئی دیوار بنالیں، خود روڈ خالی کردیں وگرنا سی ڈی سے کراؤں گا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ فوج یا حساس ادارے قانون کی پابندی نہیں کرتے۔ یہ تاثر بھی ختم ہونا چاہئے کہ حساس ادارے والوں کو پوچھنے والا کوئی نہیں۔ قانون ہم سب کے لئے برابر ہے کوئی اس سے باہر نہیں‘‘۔
عدالت نے کیس کی سماعت 29 جون تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد میں ماضی میں دہشت گردی کے خدشہ کے پیش نظر بہت سے اہم مقامات اور سڑکوں پر بلاکس رکھ کر یا مستقل یا جزوی طور پر بند کیے گئے تھے۔ لیکن، دہشت گردی کا خدشہ کم ہونے کے باوجود بہت سی اہم شاہراہیں آج تک بند ہیں۔ اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جاری کیس کے دوران سی ڈی اے نے فائیوسٹار ہوٹل سمیت کئی وی وی آئی پیز سے سڑکیں اور مقامات کھلوائے ہیں۔ لیکن، بہت سی اہم سڑکیں ابھی بھی بند ہیں۔