وزیر اعظم ہاؤس میں منی ڈیری فارم کی بھینسوں کی نیلامی کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ نیلامی کے لیے 8 بھینسیں پیش کی گئیں جو 23 لاکھ 2 ہزار روپے میں فروخت ہوئیں۔
پی ایم ہاؤس کی پہلی بھینس 3 لاکھ 85 ہزار روپے میں فروخت ہوئی۔ دوسری بھینس 3 لاکھ اور تیسری 3 لاکھ 30 ہزار میں نیلام کی گئی۔
نیلامی میں پہلی کٹی 3 لاکھ 5 ہزار روپے، دوسری 2 لاکھ 70 ہزار، تیسری 2 لاکھ 15 ہزار اور چوتھی ایک لاکھ 82 ہزار روپے میں بکی، اکلوتے کٹے کی کامیاب بولی 3 لاکھ 15 ہزار روپے لگی۔
وزیر اعظم ہاؤس کی فی بھینس کی کم از قیمت 2 لاکھ روپے سے زائد رکھی گئی تھی جبکہ پہلی بھینس 3 لاکھ 85 ہزار روپے میں فروخت کی گئی اور جھگی سیداں کے رہائشی قلب علی نے اسے خریدا۔
بھینس خریدار قلب علی کا کہنا تھا کہ بھینس کی اصل قیمت ایک لاکھ 20 ہزار روپے تک ہے۔ لیکن انہوں نے اپنے قائد سابق وزیر اعظم نواز شریف کی محبت میں اتنی رقم ادا کی۔ انہوں نے کہا کہ بھینس کو سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی نشانی بنا کر رکھیں گے۔
قواعد و ضوابط کے مطابق بھینسوں کے خریدار اسی روز ہی بھینسیں وزیر اعظم ہاوٴس سے لے جانے کے پابند ہوں گے، جس کی وجہ سے تمام خریدار نقد رقم ادا کرنے کے بعد بھینسیں ساتھ ہی لیکر روانہ ہوئے۔
وزیر اعظم ہاؤس کی بھینسوں کی نیلامی کے اعلان پر سندھ کے وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ بھینسوں کو کم قیمت پر بیچا گیا تو نیب کی کارروائی کا خدشہ ہے، اس سے بہتر ہے کہ 5 سال انہیں بھینسوں کا دودھ بیچ کر زیادہ پیسے بنا لیں۔
بولی کے دوران خریدار بولی لگانے والوں سے الجھ پڑے، جس پر وزیر اعظم ہاؤس کے حکام نے کہا کہ یہ اوپن بولی ہے جس نے بھینسیں لینی ہیں لے ورنہ واپس چلا جائے۔
اس سے قبل 17 ستمبر کو وزیر اعظم ہاؤس میں گاڑیوں کی نیلامی بھی ہوئی۔ تاہم، 102 میں سے صرف 61 گاڑیاں ہی نیلام ہو سکی تھیں۔
نیلامی کمیٹی کے مطابق 27 بلٹ پروف گاڑیوں میں سے صرف 7 گاڑیاں 12 کروڑ 46 لاکھ میں نیلام ہوئیں جبکہ 2 بم پروف گاڑیاں نیلام نہ ہو سکیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے اس عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں بھینسوں کی نیلامی سے مذاق بنا، کیونکہ اشتہارات کےخرچ کو دیکھیں تو نیلامی نقصان میں رہی ہے۔
ان بھینسوں کی فروخت کے حوالے سے بھارتی میڈیا میں بھی چرچا رہا اور کہا گیا کہ پاکستان معاشی طور پر اس قدر کمزور ہوگیا ہے کہ اب حکومت اپنی بھینسیں بیچ کر سرکاری امور کے لیے پیسے جمع کر رہی ہے۔