ممتاز سیاسی تجزیہ کارمشتاق یوسفزئی کا کہنا ہےکہ ایسا لگتا ہے کہ موسم سرما میں کمی آتے ہی طالبان نےہلمند، قندھار، پکتیا اور پکتیکا جیسے میدانی علاقوں میں اپنے حملے تیز کردیے ہیں، لیکن کنڑ، قندس، نورستان اور لغمان جیسے پہاڑی علاقوں میں نسبتاً خاموشی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات ’وائس آف امریکہ‘ کے سوال کے جواب میں کہی۔ اُن سے ہلمند میں چھ برطانوی فوجیوں کی ہلاکت کے واقعے کے بارے میں پوچھا گیا تھا۔
ادھر کابل سے ٹیلی فون گفتگو میں تجزیہ کار زبیر ارخیل نے بتایا کہ نیٹو اہل کاروں کےمطابق یہ چھ برطانوی فوجی گشت کی ڈیوٹی پر نکلے تھے اوربیس پر واپس نہیں آئے، جب کہ دیگر ذرائع کا کہنا ہے کہ اُن کی ہلاکت سڑک پر نصب بم دھماکے کے باعث ہوئی۔
لندن سے رکن پارلیمان، لارڈ نذیرنے بتایا ہے کہ اِن فوجیوں کی اموات پر برطانوی وزیر اعظم نے گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔
لارڈ نذیر نے کہا کہ افغانستان سے جب بھی کسی بے قصور، بچے یا خواتین کی ہلاکت کی خبر آتی ہے، اُنھیں ذاتی طور پر بھی بہت صدمہ ہوتا ہے۔ اُن کے بقول، بجائے افغانستان مزید فوج بھیجنے کے، بہتر ہوگا کہ کوئی اور حل ڈھونڈا جائے۔
تفصیل آڈیو رپورٹ میں: