جاپان میں آئندہ 15 برس کے دوران پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کی گنجائش ختم ہو جائے گی اور ان کی جگہ ایسی گاڑیاں لے لیں گی جو آلودگی نہیں گی پھیلائیں گی اور ماحول دوست ہوں گی۔
یہ بات جمعے کو حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ایک منصوبے سامنے آئی۔ اس منصوبے کو 'گرین گروتھ اسٹرٹیجی' کا نام دیا گیا ہے۔
منصوبے کا مقصد سال 2050 تک کاربن کے اخراج کو روکنا ہے۔ منصوبے کی بدولت جاپان کو کاربن کے اخراج میں کمی کا ہدف حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔
وزیرِ اعظم یوشی ہیدے سوگا 'گرین گروتھ اسٹرٹیجی' کے تحت ہونے والی سرمایہ کاری کو اولین ترجیح قرار دے رہے ہیں۔ وہ کاربن کے اخراج میں کمی کے اہداف پورے کر کے یورپی یونین، چین اور دیگر معیشتوں کی صف میں شامل ہونے کے متمنی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق وزیرِ اعظم یوشی کی حکمتِ عملی سے وبائی مرض کووڈ-19 سے دو چار ملکی معیشت کو ممکنہ طور پر بحال کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
'یونیورسٹی آف ٹوکیو' کے پروفیسر یوکاری تاکمورا نے 'رائٹرز' سے گفتگو کے دوران کہا کہ حکومت نے 2050 تک کاربن نیوٹرل سوسائٹی قائم کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔
گرین گروتھ اسٹرٹیجی نامی منصوبے کے تحت کمپنیوں کو ایڈوانس ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے پر مراعات دی جائیں گی۔
حکومت کمپنیوں کو نہ صرف ٹیکس میں مراعات دے گی بلکہ ان کی مالی معاونت بھی کرے گی جس سے 2030 تک سبز سرمایہ کاری اور فروخت کے ذریعے معاشی نمو میں 870 ارب ڈالر اضافے کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
اس منصوبے میں 2030 کے وسط تک پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کو، جن میں ہائبرڈ اور فیول سیل گاڑیاں بھی شامل ہیں، نئی ٹیکنا لوجی سے چلنے والے گاڑیوں سے بدل دیا جائے گا۔
بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو فروغ دیا جائے گا جب کہ حکومت 2030 تک گاڑیوں کی بیٹریوں کی لاگت نصف یا اس سے بھی کم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
نئے منصوبے کا مقصد 2030 تک ہائیڈروجن کی کھپت کو 30 لاکھ ٹن اور 2050 تک دو کروڑ ٹن تک بڑھانا اور 2050 تک قابل تجدید توانائی کو زیادہ سے زیادہ زیرِ استعمال میں لانا ہے۔