اقوام متحدہ کی ایٹمی ایجنسی کے مطابق جاپان میں ایٹمی چین ری ایکشن کا خطرہ نہیں ہے۔
پیر کی صبح انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل یوکی امانو نے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو بتایا کہ ری ایکٹرز سے نکلنے والی تابکاری شعاعیں بہت معمولی نوعیت کی ہیں اور اِن سے صحت عامہ پر مضر اثرات کا خطرہ بھی بہت کم ہے۔
جاپان میں جمعے کو آنے والے ریکارڈ زلزلے کے بعد فُوکُو شیما ڈائیچی کے پاور اسٹیشن میں یکے بعد دیگرے تین ایٹمی ری ایکٹرز کو نقصان پہنچا ہے جِس کے بعد یہ خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ اِن تنصیبات سے تابکاری شعاعیں نکلنا شروع ہو گئی ہیں۔
جاپان نے اقوام متحدہ اور امریکہ کی ایٹمی ایجنسیوں سے ہنگامی امداد کی اپیل کی ہے۔
ان تنصیبات کے آس پاس 12 میل کا علاقہ خالی کرا لیا گیا ہے۔
اس سے قبل ان ری ایکٹرز کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سمندری پانی ان کے ارد گرد کے کولرز میں بھرنے کی کوششوں کو دھچکا پہنچنے کے بعد حالات نازک ہو گئے تھے اور ایٹمی ایندھن کی راڈز، جن کا پانی میں ڈوبا رہنا ضروری سمجھا جاتا ہے، کئی گھنٹے پانی سے باہر رہی تھیں۔
ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر راڈز پانی سے باہر رہیں تو ایٹمی شعاعیں یا اُن کے اثرات پھیلنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اگرچہ اس قسم کے حادثے کو روکنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں لیکن ابھی بھی خطرہ باقی ہے۔