حکومتِ پاکستان کے مطابق جاپان میں زلزلے اور سونامی کے باعث ہونے والی تباہی کے دوران کسی پاکستانی باشندے کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اِن قدرتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے جاپان کے شمال مشرقی علاقوں، سینڈائی، ایواٹی اور فوکوشیما، میں تقریباً 200 پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔ پاکستان کے سفارتی عملے نے ان افراد میں سے بعض کے ساتھ رابطہ بھی قائم کیا ہے جنھوں نے اپنی خیریت کی اطلاع دی ہے۔
تہمینہ جنجوعہ کے مطابق جاپان میں قائم پاکستان کے سفارت خانے کی ایک خصوصی ٹیم حالات کا جائزہ لینے اور پاکستانی باشندوں کو مدد فراہم کرنے کے لیے منگل کو سنڈائی شہر کی طرف روانہ ہو گئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جاپان میں مقیم پاکستانی برادری کے ارکان پر مشتمل ایک الگ ٹیم غذائی اشیا لے کر پہلے ہی رضاکارانہ طور پر سنڈائی پہنچ چکی ہے۔
جاپان میں جمعہ کو آنے والے زلزلے اور اس کے باعث اُٹھنے والی سونامی نے بڑے پیمانے پر تباہی برپا کی ہے اور بعض بین الاقوامی اداروں کے خیال میں نقصانات کا تخمینہ 100 ارب ڈالر سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔
اس سانحے کے دوران فوکوشیما شہر میں جوہری بجلی گھر کو بھی نقصان پہنچا ہے اور وہاں ری ایکٹرز میں اب تک تین دھماکے ہو چکے ہیں۔ اس تنصیب سے تابکاری کا اخراج بھی ہوا ہے لیکن حکام کے بقول تاحال اس کی وجہ سے انسانی صحت کو نقصان پہنچنے کا امکان نہیں ہے۔
اُدھر زلزلہ پیمائی کے امریکی ادارے ’یو ایس جیولاجیکل سروے‘ نے مزید اعدادوشمار اور جائزوں کی روشنی میں جاپان میں آنے والے زلزلے کی شدت 8.9 سے بڑھا کر 9 بتائی ہے۔ ادارے نے کہا ہے کہ 1900ء کے بعد سے اب تک کسی بھی ملک میں آنے والا یہ چوتھا طاقتور ترین زلزلہ تھا جب کہ جاپان میں گذشتہ 130 سال کے دوران ریکارڈ کیے گئے زلزلوں میں اس کی شدت سب سے زیادہ تھی۔