جاپان میں زلزلے سے متاثرہ فوکو شیما شہر میں نقصان زدہ نیوکلیئر پلانٹ میں تین روز کے دوران پیر کو ہائیڈروجن گیس کا دوسرا دھماکا ہو ا اورتنصیب سے گہرے دھویں کے بادل اُٹھتے دکھائی دیے۔ لیکن فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس کے نتیجے میں ایٹمی تابکاری کا کوئی اخراج ہوا ہے یا نہیں۔
جمعہ کو آنے والے تباہ کن زلزلے اور سونامی سے جوہری توانائی کے اس پلانٹ کے کولنگ سسٹم نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا جو تنصیب کے ری ایکٹر نمبرتین کے اندر دباؤ میں اضافے کا باعث بن رہا ہے اور جسے قابو میں رکھنے کے لیے جاپانی ماہرین پچھلے تین روز سے سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔
حکام نے پیر کو پلانٹ کے ایکٹرسوئم میں ہونے والے دھماکے کے بعد ممکنہ تابکار ی سے محفوظ رہنے کے لیے سینکڑوں افراد کو اپنے گھروں کے اندررہنے کی ہدایت کی ہے۔
جاپان کے جوہری تحفظ کے ادارے نے کہا ہے کہ اس واقعہ میں کام میں مصروف چھ افراد زخمی ہوگئے ۔ لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا ایٹمی تابکاری کا اُن پر کوئی اثر ہوا ہے یا نہیں۔
جوہری پلانٹ کے سوئم ری ایکٹر میں ہونے والے طاقتور دھماکے کی آواز چالیس کلومیٹر دور شمال میں سوما نامی قصبے تک سنائی دی گئی۔
ہفتہ کو بھی اس جوہری تنصیب کے ری ایکٹراول میں ایسا ہی ایک دھماکا ہوا تھا جس میں پلانٹ میں کام کرنے والے چار افراد زخمی ہوگئے اور بڑی تعداد میں لوگوں کو علاقے سے نکا ل دیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق اٹھارہ ہزار افراد اب تک علاقہ خالی کر کے جاچکے ہیں اورخدشہ ہے کہ لگ بھگ 160 پر ایٹمی تابکاری کا اثر ہوا ہے۔
جاپان کی تاریخ کےشدید ترین8.9 شدت کےاس زلزلے اور سونامی میں سرکاری طور پر کم از کم 1600افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے لیکن خدشہ ہے کہ مرے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔